کیا زمین کی بیع میں سالانہ دس فیصد منافع لینا جائز ہے؟
سوال نمبر:3225
زید نے بکر کو زمین بیچی۔ بکر نے عمر کو بیچ دی۔بعد میں معلوم ہوا کہ زمین تو زید کی تھی ہی نہیں بلکہ زمین کا اصل مالک عثمان تھا۔ عثمان معاملہ کو عدالت میں لے گیا اور عدالت نے فیصلہ دیا کہ زمین عثمان کی ملکیت میں ہے۔ زید، بکر اور عمر نے جرگہ میں مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی، جس میں بکر تو عمر کو رقم لوٹانے پر راضی ہوگیا، مگر زید بکر کو رقم لوٹانے پر راضی نہ ہوا۔ بکر نے عدالت سے رجوع کیا جس پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ زید 1990( جب زمین بیچی گئی تھی) سے فیصلہ کے دن تک سالانہ دس فیصد %10 منافع کے حساب سے رقم واپس کرے۔
سوال یہ ہے کہ کیا یہ سالانہ دس فیصد منافع لینا جائز ہے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: حامد محمود
- مقام: اسلام آباد
- تاریخ اشاعت: 30 مئی 2014ء
موضوع:بیع فاسد | خرید و فروخت (بیع و شراء، تجارت)
جواب:
یہاں دس فیصد منافع نہیں لیا جائے گا، یہ طریقہ درست نہیں۔ بلکہ یوں ہو گا کہ
زید جس نے مالک نہ ہوتے ہوئے زمین بیچ کر ناجائز رقم حاصل کی، وہ جتنی دیر اُس رقم
کو استعمال کرتا رہا اور جو کچھ منافع کمایا، اس سمیت بکر کو واپس کرے گا۔ اگر اس
نے منافع نہیں کمایا تو پھر صرف وہی اصل قیمت جو اس نے وصول کی تھی، واپس کرے گا۔
اور بکر نے اگر زمین کو کرائے پر دیا یا وہاں کاشت کاری کی اور اس زمین سے فائدہ
اُٹھایا، تو اس میں سے اخراجات نکال کر باقی رقم وہ عثمان کو دے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:عبدالقیوم ہزاروی
Print Date : 23 November, 2024 04:51:41 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3225/