Fatwa Online

اگر لڑکے سے پہلے ایجاب و قبول کروایا جائے اور لڑکی سے بعد میں تو کیا نکاح ہو جاتا ہے؟

سوال نمبر:3196

السلام علیکم! اگر نکاح پڑھاتے وقت نکاح خوان لڑکےسے پہلے ایجاب و قبول کروائے اور لڑکی سے بعد میں، تو کیا نکاح ہو جاتا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد افضل

  • مقام: گوجرانوالہ
  • تاریخ اشاعت: 20 مئی 2014ء

موضوع:نکاح

جواب:

عاقل بالغ لڑکا لڑکی دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرلیں تو نکاح منعقد ہو جاتا ہے۔لڑکا یا لڑکی جو نکاح کے لیے پہلے الفاظ بولے گا اس کو ایجاب کہا جائے گا اور اس کے مقابلے میں فریقِ ثانی اس کو قبول کرے گا۔ مثلا لڑکا کہے کہ میں ایک لاکھ روپے حق مہر کے عوض آپ کو اپنے نکاح میں لیتا ہوں، تو لڑکی کہے قبول ہے۔ یا لڑکی کہہ دے کہ میں ایک لاکھ روپے حق مہر کے بدلے آپ کے نکاح میں آتی ہوں، تو لڑکا قبول کرے گا۔ اس طرح طے شدہ حق مہر کے ساتھ لڑکا ایجاب کرے اور لڑکی قبول کرے یا لڑکی ایجاب کرے اور لڑکا قبول کرے یا پھر لڑکی کا وکیل لڑکے کے پاس آئے اور لڑکا قبول کرے تو نکاح منعقد ہو جاتا ہے۔ لہٰذا لڑکے اور لڑکی میں سے جو چاہے ایجاب کرے اور جو چاہے قبول کرے اس سے نکاح میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ شرعا ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 22 November, 2024 02:36:13 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3196/