جواب:
بچوں کے سامنے ان کے والد کی ماضی میں کی ہوئی اچھائیاں تو ضرور بیان
کرنی چاہئیں تاکہ بچوں کے ذہن میں والد کی عزّت و تکریم میں اضافہ ہو، لیکن اس کے
عیب نہیں کھولنے چاہئیں۔ پردہ پوشی انتہائی ضروری ہے۔دوسری
بات یہ ہے کہ گالیاں تو کہیں بھی دینا جائز نہیں ہے۔ اگر والدہ بچوں کے سامنے
گالیاں دے گی تو بچوں کو بھی عادت پڑجائے گی اس کی ذمہ دار ان کی ماں ہو گی، جس نے
ان کو گالیاں سکھائی ہیں۔ اگر بچے بڑے ہوگئے ہیں اورسمجھدار ہیں تو انہیں ماں کے اس
رویّہ کو نہیں اپنانا چاہیئے۔ لیکن یہاں یہ بات بڑی قابلِ غور ہے کہ کہیں ماں کو
گالیاں دینے پر مجبور تو نہیں کیا گیا؟ کہیں وہ مظلومہ تو نہیں ہے؟ اگر وہ کسی کے
ظلم و ستم سے تنگ آکر ایسا کر رہی ہے تو پھر اس کے مسائل حل کرنا ضروری ہے۔ اگر
ایسا کوئی مسئلہ نہ ہونے کے باوجود گالیاں دیتی ہ تو پھر سخت گنہگار ہے۔ اس کو
چاہئے کہ توبہ کرے اور آئندہ ایسا نہ کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔