جواب:
نماز مقررہ اوقات میں فرض ہے ایسا نہیں ہے کہ جس وقت دل کیا اٹھے اور نماز ادا کر لی تو ہو جائے گی، بلکہ اپنے اپنے وقت پر ہو گی۔ اگر وقت پر ادا نہیں کریں گے تو پھر قضاء ہو گی۔ باقی رہا ظہر اور عصر کو ملانا اور مغرب عشاء کو بھی اکٹھے پڑھنا، اس کو جمع صوری کہتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب کہیں سفر پر ہوں یا کوئی اور مجبوری ہو لیکن ہر وقت ایسا نہیں کر سکتے۔ جمع صوری اصل میں کسی ایک نماز کے وقت میں دو نہیں ہوتیں بلکہ ایک کا وقت ختم ہونے والا ہوتا ہے اور دوسری کا شروع ہوتا ہے یعنی ایک کو آخری وقت میں پڑھتے ہیں دوسری کو شروع وقت میں پڑھتے ہیں۔ مثلاً ظہر کا وقت ختم ہونے والا ہو تو ظہر ادا کرے اور اس کے فوراً بعد ہی نماز عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے تو عصر ادا کر لے۔ اسی طرح مغرب کے آخری وقت میں مغرب ادا کرے اور ساتھ ہی عشاء کا وقت شروع ہو جاتا ہے تو عشاء بھی ادا کر لے۔ معلوم ہوا یہ حقیقتاً جمع نہیں ہوتیں، بلکہ اپنے اپنے وقت کے اندر ہی ادا کی جاتی ہیں۔ مجبوراً ایسا کرنا جائز ہے لیکن معمول نہیں بنانا چاہیے۔
جہاں تک آپ کے باقی سوالات کا تعلق ہے تو وہ ہے کہ ہر نماز کو اس کے وقت کے اندر ہی ادا کرنا فرض ہے، وقت کے علاوہ قضاء نماز ادا کی جائے گی لیکن وقت سے پہلے نماز نہیں ہو سکتی۔ دوسرے سوال کا جواب بھی یہی ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ اکیلا نماز پڑھنے والا اقامت نہیں کہے گا۔ فجر، مغرب اور عشاء میں تکبیرات اور قرات اونچی آواز میں کر سکتا ہے۔ چوتھی بات یہ ہے کہ اندازہ تو ہوتا ہی ہے کہ کونسی نماز کا وقت ہے، ظاہر ہے اب پہلے اس کو پوچھے گا تو نہیں کہ آپ کون سی نماز پڑھ رہے ہیں لیکن بعد میں پوچھ لے، اگر وہ کوئی اور پڑ رہا تھا تو دوبارہ پڑھ لے۔
نماز کے
نظام اوقات کے بارے میں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
نماز جامع اوقات ہے یا نظام اوقات؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔