فیملی سے باہر شادی کرنا کیسا عمل ہے؟
سوال نمبر:2799
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ فیملی سے باہر شادی کرنا کیسا عمل ہے؟ والدین کو سمجھانے کے باوجود وہ میری بات نہیں سنتے۔ میں جس لڑکی سے پیار کرتا ہوں اس کا حل اب صرف نکاح ہے۔ میں نے والدین کو بتائے بغیر نکاح کر لیا ہے۔ ان کو اس بات کا علم نہیں اور نہ ہی میں ان کو بتانا چاہتا ہوں۔ میں ان کا ادب و احترام بجا لاؤں گا۔
سوال پوچھنے والے کا نام: اسد اللہ چوہدری
- مقام: اسلام آباد
- تاریخ اشاعت: 23 ستمبر 2013ء
موضوع:نکاح
جواب:
پہلی بات یہ ہے کہ فیملی سے باہر شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں، اگر شرعی طور پر
کوئی ممانعت نہ ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ بہتر تو یہی تھا کہ والدین کو پہلے رضامند کر
لیا جاتا پھر نکاح کیا جاتا، لیکن اب آپ نے نکاح کر لیا ہے، پھر بھی ان کو مطمئن کرنے
کی کوشش کریں تاکہ مسائل سے بچت ہو سکے۔ ہر صورت میں والدین کا ادب واحترام بجا لانا
آپ پر فرض ہے۔ لیکن جائز کاموں میں یعنی شرعا جو کام جائز ہیں، اس میں آپ والدین کا
حکم بھی بجا لائیں گے، اگر ناجائز کام کا حکم دیں تو اس پر عمل نہ کریں لیکن والدین
کی بے ادبی اور گستاخی نہ کریں۔
مزید وضاحت کے لیے درج ذیل سوالات پر کلک کریں
- شادی کے معاملات
میں والدین کی ناراضگی پر کیا حکم ہے؟
- فیملی سے باہر شادی
کرنا کیسا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:عبدالقیوم ہزاروی
Print Date : 23 November, 2024 03:51:07 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2799/