Fatwa Online

ساس کو شہوت سے چھونے سے کیا اس کی بیٹی سے نکاح‌ برقرار رہے گا؟

سوال نمبر:2687

السلام و علیکم مفتی صاحب ایک دن ہم سب گھر والے اکٹھے چارپائی پر بیٹھے ہوئے تھے اور میری منگیتر کی والدہ بھی میرے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی۔ مجھے ایک دم شہوت آنے لگی۔ ایسے میں میرا جسم ان کے جسم کے ساتھ لگ گیا اور فورا ہی کچھ سیکنڈز کے بعد میں ان سے جدا ہو گیا۔ اللہ کا شکر ہے کے کپڑوں کی وجہ سے مجھے ان کے بدن کی گرمی بالکل بھی محسوس نہ ہوئی۔ کچھ عرصے بعد میرا نکاح ان کی بیٹی کے ساتھ ہو گیا۔کیا یہ نکاح ٹھیک ہو گیا یا پھر حرمت مصاہرت کا کوئی حکم لگتا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد ایوب

  • مقام: راوالپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 20 جولائی 2013ء

موضوع:حرمت مصاہرت  |  نکاح

جواب:

احناف کے نزدیک آپ کا نکاح اس عورت کی بیٹی کے ساتھ قائم نہیں ہو سکتا جس عورت کو آپ نے شہوت سے چھوا یا بوسہ وغیرہ لیا۔

ابن عربی لکھتے ہیں :

وقد اختلف الناس فی ذلک هل يتعلق باللمس من التحريم ما يتعلق بالوط ء علی قولين فعندنا وعند أبی حنيفه هو مثله.

لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے کہ کیا چھونے سے بھی وہی حرمت ثابت ہو جاتی ہے جو قربت سے ہوتی ہے؟ اس میں دو قول ہیں۔ ہمارے (مالکیہ) اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک شہوت سے چھونا قربت کے برابر ہے۔

ابو بکر محمد بن عبد اللہ ابن العربی، احکام القرآن، 1 : 477، دار الفکر للطباعۃ والنشر لبنان

فقہائے کرام مزید لکھتے ہیں :

ومن مسته امرأة بشهوة حرمت عليه أمها وبنتها.

جس شخص کو کسی عورت نے شہوت کے ساتھ چھوا، اس شخص پر اس عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہو گئی۔

  1. المرغینانی، الہدایۃ شرح البدایۃ، 1 : 192، المکتبۃ الاسلامیۃ
  2. کمال الدین، شرح فتح القدیر، 3 : 221، دار الفکر بیروت
  3. حصفکی، الدر المختار مع شرح رد المختار شامی، 3 : 32، کراچی

هذه الحرمة بالوط ء تثبت بالمس والتقبيل والنظر الی الفرج

یہ حرمت جیسے وطی سے ثابت ہوتی ہے چھونے، بوسہ دینے اور شہوت سے شرم گاہ کو دیکھنے سے بھی ثابت ہو جاتی ہے۔

شیخ نظام وجماعۃ من علماء الھند، الفتاوی الھندیۃ، 1 : 274 دار الفکر

لہٰذا احناف کے نزدیک آپ کا نکاح اس عورت کی بیٹی کے ساتھ جائز نہیں ہے جس کے جسم کے ساتھ آپ شہوت سے چھوئے ہیں۔ شوافع اور مالکیہ کے نزدیک صرف نکاح سے اور حنابلہ کے نزدیک نکاح اور زنا دونوں سے حرمت مصاہرت ثابت ہوتی ہے لیکن شہوت سے چھونے یا بوس وکنار سے نہیں ہوتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 21 November, 2024 10:35:15 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2687/