Fatwa Online

سرکاری ملازم کی وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟

سوال نمبر:2489

السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا سرکاری ملازم کی وفات پر وراثت میں حصہ کے علاوہ پنش اور واجبات جو اس کی بیوہ کو سرکار کی طرف سے ملتے ہیں؟ وہ شریعت کے مطابق بیوہ ہی کا حق ہے یا ورثا میں تقسیم ہوں گے جبکہ کوئی اولاد نہ ہو اور سرکاری ملازم کی ایک ماں ایک بہن اور ایک بھائی ہو۔ واجبات کی تفصیل یہ ہے۔ پنشن، گریچوٹی، پروویڈنٹ فنڈ، تنخواہ تا 60 سال تک، پلاٹ، یا کوئی اور مراعات۔ جو تحائف متوفی نے یا دوسرے رشتہ داروں نے بیوہ کو شادی پر دئیے تھے وہ تو بیوہ ہی کی ملکیت ہے۔ برائے مہربانی شریعت کےمطابق مطلع فرمائیں۔ اللہ آپ کو جزا دے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: منظور احمد

  • مقام: کراچی پاکیستان
  • تاریخ اشاعت: 26 مارچ 2013ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

پہلی بات یہ ہے کہ بوقت وفات میت کے نام جو بھی منقولہ وغیر منقولہ جائیداد تھی اس میں سے میت کے کفن، دفن، قرض کی ادائیگی اور اگر وصیت تھی تو 1/3 سے پوری کرنے کے بعد جو باقی بچ جائے وہ ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا۔ یہاں ماں کو تیسرا (1/3)، بیوی کو چوتھا (1/4) اور جو باقی بچ جائے گا وہ بہن بھائیوں میں تقسیم کر دیں گے کہ ہر بھائی کو دو حصے اور بہن کو ایک حصہ ملے گا۔

دوسری بات یہ ہے کہ بعد میں آنے والی پنشن یا اس کے علاوہ کوئی بھی فنڈ ہوا تو اسی نسبت سے ورثاء میں تقسیم ہوتا رہے گا، وہ چاہے ہر ماہ کر لیں یا سال بعد جس طرح آپ کو سہولت ہو۔

جہاں تک تحائف کی بات ہے تو جو تحائف بیوہ کو ملے ہوئے ہیں چاہے وہ خاوند نے دیئے تھے یا جس نے بھی وہ بیوہ ہی کا حصہ ہیں، ان کو تقسیم اس وقت کیا جائے گا جب بیوی کی وفات ہو گی، وہ اس کے ورثا میں تقسیم ہوں گے نہ کہ اس کے خاوند کے ورثا میں۔ المختصر تحائف بیوہ کا حق ہیں اسی کے پاس رہیں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 21 November, 2024 10:57:03 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2489/