جواب:
سب سے پہلے تو آپ کے لیے بہترین مشورہ ہے کہ جو نااتفاقی پیدا ہوئی ہے اس کی اصل جڑ کو پکڑیں اور معزز رشتہ داروں کے ذریعے اس کو ختم کرو۔ طلاق کی طرف مت جاؤ اس کا بعد میں برا اثر بچوں پر بھی پڑے گا اور آپ دونوں پر بھی۔ اگر سب کچھ کرنے کے باوجود بھی مسئلہ حل ہونے کی کوئی صورت نظر نہ آئے تو آپ صرف ایک طلاق رجعی دے دینا۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ عدت کے اندر مسئلہ حل ہو جائے تو رجوع کر لینا، اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو عدت کے بعد عورت آزاد ہو جائے گی، نکاح ٹوٹ جائے گا پھر وہ کسی اور سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکے گی اگر نہ بھی کیا تو زندگی میں جب بھی آپ دونوں کو ہدایت مل جائے گی دوبارہ نکاح کر سکو گے۔ اس لیے ایک سے زیادہ طلاق نہ دینا وہ بھی اگر ضرورت پڑے تو تب، ورنہ حتی الامکان کوشش کریں کے ایک بھی نہ دینی پڑے۔
دوسری بات یہ ہے کہ طلاق ہونے کی صورت میں جب تک بچوں کو ماں کی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے ماں کے پاس ہی رہیں گے۔ لیکن ان کے اخراجات آپ ہی برداشت کریں گے۔
جہاں تک گھر کی بات ہے تو اس میں آپ دیکھ لیں کہ جس کے جتنے پیسے شامل ہیں اتنا حصہ لے لے، کیونکہ وہ کوئی آپ کو وراثت میں نہیں مل رہا آپ نے خود ہی تیار کیا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔