کیا بیوہ دوران عدت گھر سے باہر نکل سکتی ہے؟
سوال نمبر:2450
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میرے سسر کا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ پاکستان سے باہر ہوا کرتے تھے اور پاکستان میں گھر کے سب کام میری ساس ہی سنبھالتی تھیں۔ بینک جانا، باقی خوشی غمی میں جانا وغیرہ۔ اب جبکہ میرے سسر کا انتقال ہو گیا ہے تو میری ساس کے لیے یہ کافی مشکل ہو گا کہ وہ چار مہینے اور دس دن گھر میں رہیں اور عدت پوری کریں۔
اس صورت حال میں ان کے لیے کیا حکم ہے؟ ایک اور بات یہ ہے کہ جب میرے سسر کا انتقال ہوا اس کے ٹھیک ایک مہینے بعد ان کی بیٹی کی شادی تھی اور اس بیٹی کے سسرال والے بھی باہر ہی ہوتے ہیں۔ اب اگر ان لوگوں کو 4 مہینے دس دن انتظار کرنا پڑا تو وہ لوگ چار مہینے بعد تو نہیں بلکہ 7 یا 8 مہینے بعد ہی واپس آئیں گے کیونکہ کہ باہر سے اتنے جلدی آنا بھی آسان نہیں ہوتا ہے۔ اب اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟ کیا بیٹی کی شادی کر دیں یا صرف نکاح کریں؟ اور میری ساس خود 4 ماہ تک گھر میں ہیں بیٹھیں یا باہر نکل سکتی ہیں۔ کیوں کہ پہلے بھی گھر کے سب معاملات میری ساس ہی دیکھتی تھیں۔
سوال پوچھنے والے کا نام: عاطف ضیاء
- مقام: دبئی، متحدہ عرب امارات
- تاریخ اشاعت: 13 مارچ 2013ء
موضوع:بیوہ کی عدت
جواب:
چار ماہ دس دن بیوہ کی عدت ہوتی ہے، اس دوران وہ نکاح نہیں کر سکتیں، باقی اگر کسی
جگہ مجبوری ہو تو کہیں ادھر ادھر جا سکتی ہیں، مثلا گھر میں کوئی سودا سلف لانے والا
نہیں ہے یا کوئی ملازمت کر رہی ہو تو اسے مجبوری ہوتی ہے یا کہیں کوئی عزیز فوت ہو
جاتا ہے تو وہ جا سکتی ہیں، ویسے فضول کاموں کے لیے گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ سادگی کے ساتھ شادی کر دیں، شادی کو لیٹ نہ کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:عبدالقیوم ہزاروی
Print Date : 22 November, 2024 10:20:51 AM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2450/