Fatwa Online

کیا 'میں تم کو فارغ کرتا ہوں' کے الفاظ سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

سوال نمبر:2425

السلام علیکم میرے سوال کی تفصیل اس طرح سے ہے کہ ہمارا خاوند اور بیوی کا گھر کے معاملات میں بہت جھگڑا ہوا تو میرے خاوند نے جو الفاظ کہے وہ اس طرح ہیں۔

’میں کافی دنوں سے حساب لگا رہا تھا تمہارے بارے میں، آج تم نے جھگڑا کر کے میرا کام آسان کر دیا ہے۔ میں‌ تم کو فارغ کرتا ہوں، تم میری طرف سے فارغ ہو، تم کل بھی میری طرف سے فارغ ہو، میں‌ تمہارے والدین کو کال کرتا ہوں، وہ آ کر تم کو لے جائیں، تم میری طرف سے آزاد ہو، تم کو جو اچھا ملتا ہے اس کے ساتھ اپنے زندگی گزار لو، مجھ کو یقین ہے کہ تم کو ضرور کوئی مل جائے گا، تم تو میرے ساتھ ایسے رہ رہی تھی جیسے رکھیل ہوتی ہے۔‘

مفتی صاحب میرے سوال یہ ہے کہ لفظ فارغ اور جو الفاظ بیان کیے ہیں، کیا ان کے ساتھ طلاق واقع ہو جاتی ہے، رہنمائی فرما کر ہمیں‌ شکریہ کا موقع دیں۔ آپ کا جلد جواب ہماری زندگی کو مزید گنہگار ہونے سے بچا سکتا ہے۔ برائے مہربانی اس کا جواب جلد دے دیں۔

سوال پوچھنے والے کا نام: یاسمین

  • مقام: پاکستان، لاہور
  • تاریخ اشاعت: 08 فروری 2013ء

موضوع:طلاق  |  طلاق بائن

جواب:

یہاں دو صورتیں بنتی ہیں ایک یہ کہ لڑائی جھگڑے کی وجہ اگر تو آپ کے خاوند کو اتنا شدید غصہ تھا کہ اپنے اوپر کنٹرول بھی نہ تھا۔ ایسی صورت میں تو طلاق واقع نہیں ہوتی۔

کیا انتہائی غصہ میں طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

دوسری صورت اگر غصہ اس نوعیت کا نہیں تھا تو جو الفاظ آپ کے خاوند نے بولے ہیں ان سے طلاق بائن واقع ہوتی ہے یعنی پہلا لفظ بولنے سے ہی نکاح ٹوٹ گیا، بعد میں جو بھی الفاظ بولے گئے وہ فضول بولے گئے اس طرح آپ کو "ایک طلاق" واقع ہو گئی لیکن اس میں آپ بغیر نکاح کے دوبارہ رجوع نہیں کر سکتے۔ آپ آزاد ہیں چاہیں تو عدت پوری کر کے کسی اور سے نکاح کر لیں، اگر دوبارہ اسی سے نکاح کرنا چاہتی ہیں تو پھر عدت کے اندر بھی ہو سکتا ہے۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے رضامند ہیں تو دوبارہ نکاح ہو جائے گا، نہیں تو اپنی مرضی سے جہاں چاہیں نکاح کر سکتی ہیں بشرطیکہ شرعا کوئی ممانعت نہ ہو۔

لہذا ایک طلاق واقع ہو گئی ہے۔ تجدید نکاح ہو سکتا ہے۔ دوبارہ اسی سے نکاح کرنے کی صورت میں اس کے پاس طلاق دینے کا صرف دو مرتبہ کا حق باقی ہو گا۔ زندگی میں جب دو دے دیں تو تین ہو کر رجوع کی گنجائش نہیں رہے گی۔

طلاق کن الفاظ سے ثابت ہوتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 24 November, 2024 09:15:10 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2425/