Fatwa Online

یاجوج ماجوج کونسی قوم تھی؟

سوال نمبر:2419

السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ یاجوج ماجوج کون سی قوم تھی ان کی شکل وصورت کیسی تھی یہ کس نبی کے وقت پیدا کی گئی اور کس جگہ پر اور ان کو کس نے قید کیا تھا یہ بھی سننے میں‌ آتا ہے کہ یہ بروز قیامت چھوڑ دیئے جائیں گے اور ہر چیز کو تباہ وبرباد کر دیں گے۔ برائے مہربانی اس کا جواب تفصیل سے دیں۔

سوال پوچھنے والے کا نام: حسنین مقصود

  • مقام: جدہ، سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 22 مئی 2013ء

موضوع:متفرق مسائل

جواب:

قرآن پاک میں دو مقامات پر یاجوج ماجوج کا ذکر آیا ہے ایک سورۃ الکہف میں دوسرے مقام سورۃ الانبیاء میں جو درج ذیل ہے:

قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَى أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّاo قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيْرٌ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْمًاo آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ حَتَّى إِذَا سَاوَى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انفُخُوا حَتَّى إِذَا جَعَلَهُ نَارًا قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًاo فَمَا اسْطَاعُوا أَن يَظْهَرُوهُ وَمَا اسْتَطَاعُواْ لَهُ نَقْبًاo قَالَ هَذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّي فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ رَبِّي جَعَلَهُ دَكَّاءَ وَكَانَ وَعْدُ رَبِّي حَقًّاo وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًاo

سورة الکهف، 18 : 94 تا 99

انہوں نے کہا: اے ذوالقرنین! بیشک یاجوج اور ماجوج نے زمین میں فساد بپا کر رکھا ہے تو کیا ہم آپ کے لئے اس (شرط) پر کچھ مالِ (خراج) مقرر کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک بلند دیوار بنا دیںo (ذوالقرنین نے) کہا: مجھے میرے رب نے اس بارے میں جو اختیار دیا ہے (وہ) بہتر ہے، تم اپنے زورِ بازو (یعنی محنت و مشقت) سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں گاo تم مجھے لوہے کے بڑے بڑے ٹکڑے لا دو، یہاں تک کہ جب اس نے (وہ لوہے کی دیوار پہاڑوں کی) دونوں چوٹیوں کے درمیان برابر کر دی تو کہنے لگا: (اب آگ لگا کر اسے) دھونکو، یہاں تک کہ جب اس نے اس (لوہے) کو (دھونک دھونک کر) آگ بنا ڈالا تو کہنے لگا: میرے پاس لاؤ (اب) میں اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈالوں گاo پھر ان (یاجوج اور ماجوج) میں نہ اتنی طاقت تھی کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ اتنی قدرت پا سکے کہ اس میں سوراخ کر دیںo (ذوالقرنین نے) کہا: یہ میرے رب کی جانب سے رحمت ہے، پھر جب میرے رب کا وعدہ (قیامت قریب) آئے گا تو وہ اس دیوار کو (گرا کر) ہموار کردے گا (دیوار ریزہ ریزہ ہوجائے گی)، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہےo اور ہم اس وقت (جملہ مخلوقات یا یاجوج اور ماجوج کو) آزاد کر دیں گے وہ (تیز و تند موجوں کی طرح) ایک دوسرے میں گھس جائیں گے اور صور پھونکا جائے گا تو ہم ان سب کو (میدانِ حشر میں) جمع کرلیں گےo

حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَo

سورة الانبياء، 21 : 96

یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے اتر آئیں گےo

یاجوج ماجوج کے متعلق احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں:

1۔ حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس گھبراہٹ کے عالم میں تشریف فرما ہوئے۔ آپ فرما رہے تھے: اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں عرب کی خرابی ہے اس قریب آنے والے شر سے کہ یاجوج اور ماجوج نے آج دیوار میں اتنا شگاف کر دیا ہے، پھر انگشت شہادت اور انگوٹھے سے حلقہ کر کے بنایا۔ حضرت زینب بنت حجش فرماتی ہیں کہ میں عرض گزار ہوئی، یا رسول اللہ ! کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں تو نیک لوگ بھی ہیں؟ فرمایا : ہاں (ایسا وقت ہو گا) جب خباثت بڑھ جائے گی۔

  1. بخاری، الصحیح، 3 : 1221، رقم : 3168 دار ابن کثیر الیمامۃ بیروت
  2. مسلم، الصحیح، 4 : 2207، رقم : 2880، دار احیاء التراث العربی، بیروت
  3. ترمذی، السنن، 4 : 480، رقم : 2187، دار احیاء التراث العربی، بیروت۔
  4. ابن ماجہ، السنن، 2 : 1305، رقم : 3953، دار الفکر بیروت
  5. نسائی، السنن الکبری، 6 : 391، رقم : 11311، دار الکتب العلمیۃ، بیروت
  6. عبد الرزاق، المصنف، 11 : 363، رقم : 20749، المکتب الاسلامی بیروت

2۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےفرمایا : آج یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے، وہب نے اپنی انگلی سے نوے کا عدد بنا کر دکھایا۔

  1. مسلم، الصحیح، 4 : 2208، رقم : 2881
  2. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 341، رقم : 8482، مؤسسۃ قرطبۃ مصر
  3. اسحاق بن راہویہ، 1 : 457، رقم : 531، مکتبۃ الایمان المدینۃ المنورۃ

3۔ حضرت زینب سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف آ گیا ہے کہ انگشت ہائے مبارک سے آپ نے نوے کی طرح حلقہ بنایا کہ اتنا۔

بخاری، الصحیح، 5 : 2029، رقم : 4987، دار ابن کثیر الیمامۃ

4۔ ’’امام مسلم دو سندوں کے ساتھ حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا، آپ نے اس (کے فتنے) کو (کبھی) کم اور (کبھی) بہت زیادہ بیان کیا، حتیٰ کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے کسی جھنڈ میں ہے، جب ہم شام کے وقت آپ کے پاس گئے تو آپ ہمارے ان تاثرات کو بھانپ گئے، آپ نے فرمایا : تمہارا کیا حال ہے، ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! صبح آپ نے دجال کا ذکر کیا، آپ نے اس (کے فتنہ) کو کبھی کم اور کبھی بہت زیادہ بیان کیا، حتیٰ کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے کسی جھنڈ میں ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں میں سے مجھے زیادہ خوف ہے، اگر میری موجودگی میں دجال نکلا تو تمہارے بجائے میں اس سے مقابلہ کروں گا اور اگر میری غیر موجودگی میں دجال نکلا تو ہر شخص خود مقابلہ کرے گا، اور ہر مسلمان پر اللہ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے، دجال نوجوان اور گھونگریالے بالوں والا ہو گا، اس کی آنکھ پھولی ہوئی ہو گی، میں اس کو عبدالعزیٰ بن قطن کے مشابہ قرار دیتا ہوں، تم میں سے جو شخص اس کو پائے وہ اس کے سامنے سورہ کہف کی ابتدائی (دس) آیتیں پڑھے، بلاشبہ شام اور عراق کے درمیان سے اس کا خروج ہو گا، وہ اپنے دائیں بائیں فساد پھیلائے گا، اے اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا، ہم نے کہا یا رسول اللہ! وہ زمین میں کب تک رہے گا؟ آپ نے فرمایا : چالیس دن تک، ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا، ایک دن ایک ماہ کے برابر اور ایک دن ایک ہفتہ کے برابر اور باقی ایام تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے۔ ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پس جو دن ایک سال کی طرح ہو گا کیا اس میں ہمیں ایک دن کی نماز پڑھنا کافی ہو گا، آپ نے فرمایا : نہیں، تم اس کے لیے ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کر لینا، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ زمین پر کس قدر تیز چلے گا، آپ نے فرمایا اس بارش کی طرح جس کو پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو، وہ ایک قوم کے پاس جا کر ان کو ایمان کی دعوت دے گا، وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی دعوت قبول کر لیں گے، وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ پانی برسائے گا اور زمین کو حکم دے گا تو وہ سبزہ اگائے گی، ان کے چرنے والے جانور شام کو آئیں گے تو ان کے کوہان پہلے سے لمبے، تھن بڑے اور کوکھیں دراز ہوں گی، پھر وہ دوسری قوم کے پاس جا کر ان کو دعوت دے گا، وہ اس کی دعوت کو مسترد کر دیں گے، وہ ان کے پاس سے لوٹ جائے گا، ان پر قحط اور خشک سالی آئے گی اور ان کے پاس ان کے مالوں سے کچھ نہیں رہے گا، پھر وہ ایک بنجر زمین کے پاس سے گزرے گا اور زمین سے کہے گا اپنے خزانے نکال دو تو زمین کے خزانے اس کے پاس ایسے آئیں گے جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس جاتی ہیں، پھر وہ ایک کڑیل جوان کو بلائے گا اور تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کر دے گا، جیسے نشانہ پر کوئی چیز لگتی ہے، پھر وہ اس کو بلائے گا تو وہ (زندہ ہو کر) دمکتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا، دجال کے اسی معمول کے دوران اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کو بھیجے گا، وہ دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے پاس دو زرد رنگ کے حلے پہنے دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے نازل ہوں گے، جب حضرت عیسیٰ اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ کے قطرے گریں گے اور جب سر اٹھائیں گے تو موتیوں کی طرح قطرے گریں گے، جس کافر تک بھی ان کی خوشبو پہنچے گی اس کا زندہ رہنا ممکن نہ ہو گا، اور ان کی خوشبو منتہا نظر تک پہنچے گی، وہ دجال کو تلاش کریں گے حتیٰ کہ باب لدّ پر اس کو موجود پا کر قتل کر دیں گے، پھر حضرت مسیح ابن مریم کے پاس ایک ایسی قوم آئے گی جس کو اللہ تعالیٰ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا، وہ ان کے چہروں پر دست شفقت پھیریں گے اور انہیں جنت میں ان کے درجات کی خبر دیں گے، ابھی وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ کی طرف وحی فرمائے گا، میں نے اپنے کچھ بندوں کو نکالا ہے جن سے لڑنے کی کسی میں طاقت نہیں ہے، تم میرے ان بندوں کو طور کی طرف اکٹھا کرو اور اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کو بھیجے گا اور وہ ہر بلندی سے بہ سرعت پھسلتے ہوئے آئیں گے، ان کی پہلی جماعتیں بحیرہ طبرستان سے گزریں گی اور وہاں کا تمام پانی پی لیں گی، پھر جب دوسری جماعتیں وہاں سے گزریں گی تو وہ کہیں گی یہاں پر کسی وقت پانی تھا، اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب محصور ہو جائیں گے حتیٰ کہ ان میں سے کسی ایک کے نزدیک بیل کی سری بھی تم میں سے کسی ایک کے سو دینار سے افضل ہو گی، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب دعا کریں گے تب اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا تو صبح کو وہ سب یک لخت مر جائیں گے، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب زمین پر اتریں گے مگر زمین پر ایک بالشت برابر جگہ بھی ان کی گندگی اور بدبو سے خالی نہیں ہو گی، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کی گردنوں کی مانند پرندے بھیجے گا، یہ پرندے ان لاشوں کو اٹھائیں گے اور جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو گا وہاں پھینک دیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک بارش بھیجے گا جو زمین کو دھو دے گی اور ہر گھر خواہ وہ مٹی کا مکان ہو یا کھال کا خیمہ وہ آئینہ کی طرح صاف ہو جائے گا، پھر زمین سے کہا جائے گا تم اپنے پھل اگاؤ اور اپنی برکتیں لوٹاؤ، سو اس دن ان کی ایک جماعت ایک انار کو (سیر ہو کر) کھا لے گی، وہ ایک دودھ دینے والی گائے لوگوں کے ایک قبیلہ کے لیے کافی ہو گی، اور دودھ دینے والی بکری ایک گھر والوں کے لیے کافی ہو گی، اسی دوران اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور وہ ہر مومن اور ہر مسلم کی روح قبض کر لے گی اور برے لوگ باقی رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح کھلے عام جماع کریں گے اور انہی پر قیامت قائم ہو گی۔‘‘

مسلم، الصحیح، 4 : 2254، رقم : 2937

لہذا یاجوج ماجوج کے بارے میں جہاں تک قرآن وحدیث میں ذکر ہے وہ بیان کر دیا ہے، اس کے علاوہ ساری ظنی باتیں ہیں۔ سب نے اپنی اپنی وضاحتیں کی ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 21 November, 2024 10:12:45 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2419/