Fatwa Online

والدین اور بیوی کے حقوق میں کیسے توازن پیدا کیا جائے؟

سوال نمبر:2399

السلام علیکم میرا سوال یہ ہے میں سعودی عرب میں کام کر رہا ہوں اور شادی شدہ ہوں۔ میرے والد صاحب گزشتہ 6 سال سے بیمار ہیں‌ اور کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ تمام مالی ذمہ داریاں میرے کندھوں پر ہیں۔ میری دو بہنیں اور ایک بھائی ہے اور وہ تمام سٹوڈنٹ ہیں میرا مسئلہ وہاں سے شروع ہوا کہ جب میری بیوی نے مجھے اپنے آبائی جگہ پر اپنی ساتھ رکھنے کو کہا ہے میں نے اس کو اپنی ساری صورت حال بتائی اگر گھر جاؤں گا اس حالت میں‌ تو والدین ناراض ہو جائیں گے۔ برائے مہربانی اب آپ مجھے بتائیں کہ میں والدین اور بیوی کے حقوق میں کیسے توازن پیدا کروں؟

سوال پوچھنے والے کا نام: ایس خان

  • مقام: الحصہ
  • تاریخ اشاعت: 13 فروری 2013ء

موضوع:والدین کے حقوق

جواب:

آپ نے جو صورتحال بتائی ہے ایسی صورتحال میں کام چھوڑ کر آنا تو درست نہیں ہے نہ ہی کوئی بیوی چاہتی ہے کہ اس کا خاوند بے روزگار ہو، لیکن صرف پیسہ ہی انسان کی ضرورت نہیں ہوتی، اگر پیسہ ہی سب کچھ ہو تو پھر امیر لوگوں کی لڑکیوں کو شادی کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ لہذا نان نفقہ کے ساتھ ساتھ اس کی ازدواجی خواہشات پوری کرنا بھی آپ کا ہی فرض بنتا ہے، اس کی اگر وہ خواہش کرتی ہے تو کوئی بری بات نہیں یہ اس کا حق ہے، اگر آپ حق ادا نہیں کرو گے تو گنہگار ہو گے۔ اس لیے گھر کا چکر ذرا جلدی لگا لیا کریں یا پھر اسے بھی ساتھ لے جائیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی غلط راستہ اپنائے، جس کی وجہ سے آپ لوگوں کی زندگی تباہ ہو جائے۔ اس لیے سب سے بہتر ہے اس کو ساتھ ہی رکھو تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ اسی میں آپ کے والدین، بہن، بھائیوں اور سب کی بہتری ہے، اب آپ مزید اپنی بیوی کے صبر کا امتحان مت لیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 22 November, 2024 07:05:49 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2399/