Fatwa Online

قسم توڑنے کا کفارہ کیا ہے؟

سوال نمبر:2143

السلام علیکم ایک انسان اللہ کی قسم کھا کہ عہد کرے کہ میں آئندہ یہ کام نہیں کروں گا مگر وہ پھر وہی کام کر گزرے تو اس صورت میں قسم کا کفارہ کیا ہو گا؟

سوال پوچھنے والے کا نام: راجہ محمد ساجد خان

  • مقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 28 ستمبر 2012ء

موضوع:قسم اور کفارہ قسم

جواب:

قسم توڑنے کا کفارہ قرآن مجید میں سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 89 میں یوں بیان ہوا ہے:

لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ.

(المائدة، 5 : 89)

 اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیتیں خوب واضح فرماتا ہے تاکہ تم (اس کے احکام کی اطاعت کر کے) شکر گزار بن جاؤ۔

مذکورہ بالا آیت مبارکہ کے مطابق غلام/لونڈی تو آج کل موجود نہیں، لہٰذا اس آپشن پر عمل ممکن نہ ہوگا۔ اس لیے قسم توڑنے والا:

  1. دس مسکینوں/ فقیروں کو اوسط درجہ کا کھانا کھلائے جیسا کھانا وہ خود کھاتا ہے، یا
  2. دس مسكينوں/فقیروں کو کپڑے پہنائے جیسے کپڑے وہ خود پہنتا ہے، اور
  3. اگر کھانا کھلانے یا کپڑے دینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے۔

یوں قسم توڑنے کا کفارہ ادا ہو جائے گا۔ یہ امر ذہن نشین رہے کہ اگر روزے رکھنے میں تسلسل نہ رہا یا انقطاع آگیا تو دوبارہ مسلسل تین روزے رکھنا ہوں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 22 November, 2024 03:57:19 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2143/