Fatwa Online

طلاق کے بعد عدت کب شروع ہوتی ہے؟

سوال نمبر:1941

السلام علیکم کچھ دن پہلے مجھے عدالت سے نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے کہ میرے شوہر ہماری بیٹی کی پرورش کا حق چاہتے ہیں، انہوں نے عدالت میں طلاق نامہ دکھایا ہے، اور طلاق نامے میں ذکر کیا ہے کہ انہوں نے 21.10.2011 کو مجھے طلاق دی ہے، یونین کونسل نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ میرے شوہر کی طرف سے طلاق نامہ ہے۔ میں اس صورت حال میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ یہ طلاق مجھ پر لاگو ہو گئی ہے یا نہیں؟ اگر طلاق مجھ پر لاگو ہو گئی ہے تو براہ مہربانی عدت کے بارے میں بھی بتا دیں کہ میری عدت کب شروع ہو گی، جس تاریخ کو طلاق دی گئی یا جس تاریخ کو طلاق نامہ موصول ہوا؟

سوال پوچھنے والے کا نام: بشریٰ ناز

  • مقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 23 جولائی 2012ء

موضوع:مطلقہ کی عدت

جواب:

  1. آپ کے سوال کے مطابق آپ کو طلاق ہو گئی ہے۔ بیوی کے لیے طلاق کے بارے میں جاننا، علم ہونا ضروری نہیں ہے۔ خاوند نے جب بھی طلاق دی، چاہے بیوی کو پتہ چلے یا نہ چلے اسی وقت طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
  2. جس تاریخ سے آپ کے خاوند نے طلاق دی ہے، اسی دن سے عدت شروع ہو جاتی ہے اور تین حیض گزرنے کے بعد آپ اپنی مرضی سے جہاں چاہیں نکاح کر سکتی ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:حافظ محمد اشتیاق الازہری

Print Date : 04 December, 2024 02:03:13 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1941/