کیا والدین کے منع کرنے پر نفلی روزہ ترک کرنا جائز ہے؟
سوال نمبر:1868
میری کوشش ہوتی ہے کہ ہفتے میں ایک دن (پیر یا جمعرات) کا روزہ رکھ لیا کروں۔ مگر جب رکھتا ہوں تو والد صاحب اعتراض کرتے ہیں کہ کیوں رکھا ہے؟ کیا ضرورت ہے رکھنے کی؟ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کیوں رکھتے ہو؟ 14، 15 گھنٹے کا روزہ ہے۔
انکا یہ طرز عمل کیسا ہے؟ کیا ان کے اعتراض کی وجہ سے روزہ نہ رکھا کروں؟
جب کہ میں عاقل اور بالغ شخص ہوں اور ایک اچھی جاب کر رہا ہوں مگر والدین کے ساتھ رہ رہا ہوں۔
سوال پوچھنے والے کا نام: ایم یے یوسف
- مقام: پاکستان
- تاریخ اشاعت: 26 جون 2012ء
موضوع:روزہ | عبادات
جواب:
والدین کے منع کرنے پر نفلی روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر کوئی ایسا شرعی عذر
نہیں ہے جس کی وجہ سے روزہ نہیں رکھنا چاہیے تو پھر ایسی صورت میں والدین کو منع
نہیں کرنا چاہیے، اگر وہ بغیر کسی وجہ سے اعتراض کریں گے یا روکیں گے تو گنہگار ہوں
گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:حافظ محمد اشتیاق الازہری
Print Date : 03 December, 2024 11:56:44 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1868/