Fatwa Online

کیا امانتاً وراثت کسی کے سپرد کی جا سکتی ہے؟

سوال نمبر:1719

ایک شخص اپنی زندگی میں صرف اپنے لڑکوں میں تقسیم کر کے جانا چاہتا ہے۔ چونکہ اس کے لڑکے ابھی نا اہل ہیں، اور پراپرٹی کو ضائع کر دینے کا خدشہ ہے، وہ کسی بااعتماد شخص کو امانت کے طور پر وہ جائیداد حوالے کر دینا چاہتا ہے تاکہ اس کے بیٹے بڑے ہو کر اور اہل ہونے پر اپنی جائیداد واپس لے کر حفاظت کر سکیں، اور ان کے اہل ہونے تک وہ امانت بھی محفوظ رہے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ نیز وارثت میں جو لڑکا زیادہ کماتا ہے یا والدین کی زیادہ خدمت کرتا ہے۔ کیا اس کے لیے وراثت میں کمی بیشی جائز ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: فخر الدین

  • مقام: دبئی، متحدہ عرب امارات
  • تاریخ اشاعت: 11 مئی 2012ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

اگر آپ واقعی ہی سمجھتے ہیں کہ آپ کے بچے جائیداد کو نہیں سنبھال سکیں گے تو آپ لکھ کر عدالت کے ذریعے یا کسی جرگہ سسٹم کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کریں، کیونکہ آج کل جن کو بڑے بڑے امین سمجھا جاتا ہے وہ بھی مال ودولت کے معاملے میں ایمان کھو بیٹھتے ہیں۔ اس لئے کسی ایک بندے کے حوالے مت کریں تاکہ ایسا نہ ہو کہ بچے بالکل ہی جائیداد سے محروم ہو جائیں۔

دوسرا آپ نے پوچھا کہ جو لڑکا زیادہ خدمت گار ہے اس کو آپ اضافی کچھ دینا چاہتے ہیں تو دے سکتے ہیں لیکن مناسب ہو دوسرے بچوں پر ظلم نہ ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:حافظ محمد اشتیاق الازہری

Print Date : 23 November, 2024 03:47:23 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1719/