جواب:
مسجد نبوی میں جب عیسائیوں نے اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنا شروع کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں عبادت کرنے کی اجازت عطا فرما دی۔ اس واقعہ کی مکمل تفصیل درج ذیل ہے۔
قال ابن اسحاق و حدثنی محمد بن جعفر بن الزبير قال : لما قدموا علی رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم المدينة فدخلو عليه مسجده حين صلی العصر، عليهم ثياب الحبرات جبب و اردية، فی جمال رجال بن الحارث بن کعب قال : يقول بعض من رآهم من اصحاب النبی صلی الله عليه وآله وسلم يومئذ ما رأينا بعدهم وفدا مثلهم وقد حانت صلاتهم، فقاموا فی مسجد رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم يصلون : فقال رسول الله صلی الله عليه آله وسلم دعوهم، فصلوا الی المشرق
نجران کے عیسائیوں کا وفد مدینہ منورہ آیا، وفد میں 60 افراد تھے۔ جب وہ مدینہ منورہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کی نماز ادا کر چکے تھے۔ یمنی کپڑوں میں ملبوس، قبائیں اور چادریں لپٹے ہوئے، کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے انہیں دیکھ کر کہا کہ ہم نے ان جیسا وفد نہیں دیکھا۔ ان کی نماز کا وقت ہو گیا، وہ اٹھے اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے لگے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انہیں چھوڑ دو، انہوں نے مشرق کی طرف رخ کر کے نماز ادا کی۔
السيرة النبوية ج 2 / 224
الطبقات الکبری ج 1 / 357
البداية والنهاية ج 5 / 51
الروض الانف شرح سيرت ابن هشام
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔