جواب:
صاحب ورع کا مطلب یہ ہے کہ شیخ و مرشد ایسا ہو جو لوگوں کے عیب چھپانے والا ہو۔ وہ اپنے نفس کا بہت زیادہ محاسبہ کرنے والا ہو، اسے چاہیے کہ اور کسی کا عیب ظاہر نہ کرے، اگر مرید سے کوئی بے ادبی یا کوئی لغزش سر زد ہو بھی جائے تو اس سے در گزر فرما دے، اگر کسی شخص نے بے ادبی کی ہو یا اسے تکلیف پہنچانے کی کوشش کی ہو تو اس کے ساتھ بھی نیکی اور بھلائی کا سلوک کرے اور اصلاح کی غرض سے بغیر اس کا نام لیے مجلس عام میں نصیحت کا وہ انداز اپنائے کہ جس سے اس کو پتا بھی چل جائے اور کسی کو خبر بھی نہ ہو۔ حقیقی ورع از روئے تعریف شبہات سے نکلنے اور ہر ہر قدم پر نفس کا محاسبہ کرنے کا نام ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔