Fatwa Online

مسئلہ حق وراثت اور اُس کی تقسیم کے بارے میں رہنمائی درکار ہے؟

سوال نمبر:1414

<p>السلام علیکم!<br> میرا نام محمد رفیع ہے اور مجھے میری والدہ کے چچا عید محمد نے گود لیا تھا ، میرے ساتھ میرا چچا زاد بھائی محمد اسلم بھی اُن کا لے پالک تھا ۔1981ء میں ہمارے سرپرست عید محمد کا انتقال ہوا تو انہوں نے ورثہ میں ایک مکان چھوڑا جس میں ہم دونوں یعنی میں اور اسلم 1985ء تک رہے اور پھر ہم نے اس مکان کو فروخت کر کے رقم کو مساوی تقسیم کر لیا۔ رقم کی تقسیم درج ذیل ہے۔</p> <ul> <li>محمد رفیع ولد فقیر محمد 87,250 روپے</li> <li>محمد اسلم ولد محمد یا مین 87,250 روپے</li> </ul> <p>مجھے علم ہوا ہے کہ وراثت میں لے پالک اولاد کا کوئی حصہ نہیں ہوتا ، اس لئے میں اپنے حصے میں آئی ہوئی رقم عید محمد کے اصل وارثوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہوں۔ عید محمد کے انتقال کے وقت درج ذیل سگے وارث موجود تھے۔ </p> <ol> <li>محمد عمر (مرحوم کے بڑے بھائی)</li> <li>عبدالحمید ولد عبدالغنی (مرحوم کے بھتیجے)۔۔ عبدالغنی بھی عید محمد کے بھائی تھے لیکن ان سے پہلے وفات پا چکے تھے۔ عبدالغنی میرے سگے نانا بھی تھے۔</li> <li>انوری بیگم ولد عبدالغنی (مرحوم کی بھتیجی) ۔۔۔ میری والدہ</li> <li>اصغری بیگم ولد عبدالغنی (مرحوم کی بھتیجی) ۔۔۔ میری خالہ</li> </ol> <p>اب صورتحال یہ ہے کہ مذکورہ وارثوں میں سے صرف اصغری بیگم ولد عبدالغنی ( مرحوم کی بھتیجی) ۔۔۔ میری خالہ حیات ہیں اور میرے ہی ساتھ رہائش پذیر ہیں جبکہ باقی لوگ وفات پا چکے ہیں ، لیکن اُن کی اولادیں موجود ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔</p> <p>1 محمد عمر (مرحوم کے بڑے بھائی) کی اولادیں</p> <ol type="i"> <li>محمد رفیق ولد محمد عمر</li> <li>محمد آصف ولد محمد عمر</li> <li>ثریا بیگم بنت محمد عمر</li> <li>سموں بیگم بنت محمد عمر</li> <li>ممتاز بیگم بنت محمد عمر</li> <li>کاکی بیگم بنت محمد عمر</li> <li>زرینہ بیگم بنت محمد عمر</li> <li>جمیلہ بیگم بنت محمد عمر (یہ اب وفات پا چکی ہیں اور ان کی اولادیں موجود ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے)</li> </ol> <p> <ol type="a"> <li>پروین ( جمیلہ بیگم کی بیٹی)</li> <li>نسرین ( جمیلہ بیگم کی بیٹی)</li> <li>کامران ( جمیلہ بیگم کا بیٹا )</li> <li>عمران ( جمیلہ بیگم کا بیٹا )</li> <li>عرفان ( جمیلہ بیگم کا بیٹا )</li> </ol></p> <p>2 عبدالحمید ولد عبدالغنی ( مرحوم کے بھتیجے) کی اولادیں</p> <ol type="i"> <li>مجیدولد عبدالحمید</li> <li>اسلم ولد عبدالحمید</li> <li>اکرام ولد عبدالحمید</li> <li>ندیم ولد عبدالحمید</li> <li>نعیم ولد عبدالحمید</li> <li>عالیہ بنت عبدالحمید</li> </ol> <p>3 انوری بیگم ولد عبدالغنی ( مرحوم کی بھتیجی اور میری والدہ) کی اولادیں</p> <ol type="i"> <li>محمد رفیع ولد فقیر محمد ( میں خود)</li> <li>محمد اکرم ولد فقیر محمد</li> <li>محمد ندیم ولد فقیر محمد</li> <li>محمد حنیف ولد فقیر محمد</li> <li>ریحانہ بنت فقیر محمد</li> <li>شاہانہ بنت فقیر محمد</li> </ol> <p>گذارش یہ ہے کہ میرے حصے کی رقم یعنی 87,250 روپے کو مذکورہ وارثوں میں کس طرح تقسیم کیا جائے؟ برائے مہر بانی میری رہنمائی فرمائیے اور ہر وارث کے نام کے سامنے رقم کی مقدار کو درج کر کے مجھے بتائیے تاکہ میں اس مسئلے سے سرخرو ہو سکوں۔</p>

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد رفیع

  • مقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 07 مارچ 2012ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

عید محمد کی وراثت کا حقدار اس کا بڑا بھائی محمد عمر تھا۔ بھائی کے ہوتے ہوئے بھتیجے اور بھتیجیاں وراثت سے محروم ہو گئیں۔ چونکہ محمد عمر بھی وصال کر چکا ہے، لہذا ان کو ملنے والی رقم ان کی اولاد میں درج ذیل طریقے سے تقسیم ہوگی :

محمد رفیق ولد محمد عمر کا حصہ : 17450 روپے

محمد ولد محمد عمر کا حصہ : 17450 روپے

ثریا بیگم ولد محمد عمر کا حصہ : 8725 روپے

سموں بیگم ولد محمد عمر کا حصہ : 8725 روپے

ممتاز بیگم ولد محمد عمر کا حصہ : 8725 روپے

کاکی بیگم ولد محمد عمر کا حصہ : 8725 روپے

زرینہ بیگم ولد محمد عمر کا حصہ : 8725 روپے

جمیلہ بیگم ولد محمد عمر کا حصہ : 8725 روپے

اب چونکہ جمیلہ بیگم کا بھی وصال ہو چکا ہے، لہذا ان کو ملنے والی رقم ان کی اولاد میں درج ذیل طریقے سے تقسیم ہوگی :

کامران کا حصہ : 2181.25 روپے

عمران کا حصہ : 2181.25 روپے

عرفان کا حصہ : 2181.25 روپے

پروین کا حصہ : 1090.625 روپے

نسرین کا حصہ : 1090.625 روپے

نوٹ : آپ نے بتایا نہیں کہ محمد عمر کی وفات کے وقت ان کی بیوی زندہ تھی یا نہیں؟ اسی طرح جمیلہ بیگم کی وفات کے وقت ان کا شوہر حیات تھا یا نہیں؟ اگر محمد عمر کی بیوی اور جمیلہ بیگم کا شوہر ان کی وفات کے وقت حیات تھے تو وراثت کی تقسیم مختلف ہوگی۔ لہذا اگر وہ دونوں حیات تھے تو ہمیں ان کے بارے میں اطلاع کریں تاکہ وراثت کی تقسیم دوبارہ کر کے ہر ایک کا حصہ بتایا جا سکے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:حافظ محمد اشتیاق الازہری

Print Date : 21 November, 2024 10:11:36 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1414/