Fatwa Online

کیا الکوحل والی اشیاء استعمال کرنا جائز ہے؟

سوال نمبر:1406

کہتے ہیں کہ الکوحل کی تھوڑی مقدار بھی حلال نہیں، اگر دوائیوں میں الکوحل ہو تو وہ جائز نہیں یا ہیں؟ کیا الکوحل حرام چیزوں میں سے ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: خالد

  • مقام: کینیڈا
  • تاریخ اشاعت: 02 فروری 2012ء

موضوع:تمباکو نوشی اور منشیات

جواب:

اگر کوئی شخص آج کل کی نبیز اور خمیر مروجہ شرابیں پیتا ہے تو یہ ائمہ ثلاثہ اور امام محمد کے قول کے مطابق حرام ہے خواہ وہ قلیل مقدار میں پیئے یا کثیر مقدار میں، احادیث صحیحہ کا بھی یہی تقاضا ہے۔ لیکن اگر اسپرٹ یا الکوحل کی نہایت قلیل مقدار مائع دواؤں میں شامل ہو یا پرفیوم میں شامل ہو تو امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے فتوی کے مطابق حلال ہیں کیونکہ ان دواؤں کے استعمال سے یہ قول صادق نہیں آئیگا کہ وہ شخص نشہ آور مشروب کی قلیل مقدار پی رہا ہے بلکہ یہ کہا جائے گا کہ وہ شخص ایک یا دو چمچ دوا پی رہا ہے جس میں ایک یا دو قطرے الکوحل  کے شامل  ہیں۔ جس طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ خمر بعینہ حرام ہے اور ہر مشروب میں سے نشہ آور مقدار حرام ہے۔ اسی طرح احادیث سے ثابت ہے کہ تیز اور تلخ مشروب میں پانی ملا دیا جائے تو وہ حلال ہے۔ سو اگر الکوحل بالفرض تیز اور تلخ بھی ہوں تو دوسری دوائیں اور کیمیکلز ملنے کے بعد اس کی تیزی اور تلخی جاتی رہتی ہے۔

علامہ عینی نے لکھا ہے کہ خمر کے حرام ہونے کی علت اس کا نماز اور اللہ کے ذکر سے روکنا ہے اور مسلمانوں میں بغض اور عداوت کا پیدا کرنا ہے۔ دوا کی ایک خوراک جو ایک یا دو چمچ ہوتی ہے اور اس میں جو نہایت قلیل مقدار میں الکوحل ہوتی ہے وہ حرام نہیں ہے اور یہ مائع دوائیں حلال ہیں اور کسی بیماری کے علاج کے لیے یا طاقت حاصل کرنے کے لیے ان دواؤں کو پینا جائز اور حلال ہے۔ اسی طرح پرفیوم میں جو الکوحل اور اسپڑٹ شامل ہوتی ہے وہ بھی ان دلائل کے اعتبار سے جائز ہے اور پاک ہے۔

مفتی محمد مظہر اللہ دہلوی ایسی ادویات کے متعلق لکھتے ہیں: اگر اسپرٹ (الکوحل) خمر سے تیار ہوتی ہے تو یہ مطلقا حرام ہے۔ اس سے کسی کا انتقاع جائز نہیں ہے مگر بوقت اضطرار وہ "الا ما اضطررتم الیہ" کے حکم سے مستثنیٰ ہے۔ لیکن ڈاکٹروں کے مطابق یہ اس شراب سے نہیں بنائی جاتی جس کو شرعا خمر کہا جاتا ہے، بلکہ یہ اسی شراب کا جوہر ہے جو گنے وغیرہ سے بنائی گئی ہے۔

تو پتا چلا کہ اگر اسپرٹ یا الکوحل علاوہ خمر کے کسی دوسری شراب سے بنائی گئی تو اس کا استعمال جائز ہے اور اگر اسپرٹ یا الکوحل یقینا خمر سے تیار ہو تو دیکھا جائے گا اگر اس سے شفا کا صرف احتمال ہو تو جائز نہیں اور اگر ظن غالب ہو تو جائز ہے۔

حرام دوا کے ساتھ علاج میں اختلاف ہے اور ظاہر مذہب میں یہ ممنوع ہے لیکن ایک قول یہ ہے کہ جب حرام دوا سے شفاء کا یقین ہو اور کسی دوسری دوا کا علم نہ ہو تو اس کے ساتھ علاج کی رخصت دی گئی ہے جیسا کہ اگر پانی موجود نہ تو پیاسے کو خمر (شراب) پینے کی رخصت دی جاتی ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ جو چیز نشہ آور ہو تو اس کی کثیر مقدار مطلقا حرام ہے اور قلیل مقدار بطور لہو و لعب ہو تو حرام ہے لیکن اگر علاج کے لیے ہو تو پھر حرام نہیں ہے بلکہ حلال ہے۔

(فتاوی مظہری، 289 تا 290)

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 21 November, 2024 11:07:51 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1406/