Fatwa Online

نام معلوم بچوں کی ولدیت کیا ہوگی؟

سوال نمبر:1401

نومولود بچی ملنے پر اس کی کفالت کا کیا حکم ہے؟ نیز اس کی اگلی تعلیم و تربیت کی خاطر اس کے والد کے خانے میں کیا لکھا جائے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: سعید

  • مقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 02 فروری 2012ء

موضوع:متبنیٰ کے احکام

جواب:

نومولود بچی ملنے پر اسکی کفالت کرنا فرض ہے۔ اسکی بہترین تعلیم و تربیت کی جائےگی اور اس کو سارے حقوق دیئے جائے گے۔ جو شخص بھی کسی نامعلوم بچے کی پرورش کرتا ہے تو وہ اس کا شرعی ماں باپ نہیں ہوگا۔ تعلیم کی خاطر اس کے والد کے خانے میں کچھ نہیں لکھا جائے گا بلکہ اسے خالی چھوڑا جائے گا۔ ایسے نامعلوم بچے کی پرورش کرنیوالا اپنا نام سرپرست کے خانے میں لکھے گا یعنی وہ اپنے آپ کو اس نامعلوم بچے کا سرپرست ظاہر کرے گا نہ کہ ماں باپ۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًاo

(الْأَحْزَاب، 33 : 5)

تم اُن (منہ بولے بیٹوں) کو ان کے باپ (ہی کے نام) سے پکارا کرو، یہی اللہ کے نزدیک زیادہ عدل ہے، پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو (وہ) دین میں تمہارے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں۔ اور اس بات میں تم پر کوئی گناہ نہیں جو تم نے غلطی سے کہی لیکن (اس پر ضرور گناہ ہوگا) جس کا ارادہ تمہارے دلوں نے کیا ہو، اور اللہ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہےo

اس آیت مقدسہ سے پتا چلا کہ اگر کسی بچے کے حقیقی باپ کا علم نہ ہو تو وہ دین میں تمہارا بھائی ہے۔ کوئی دوسرا شخص اس کا باپ اور ماں نہیں بن سکتا۔

اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے آپ کو کسی ایسے شخص کی طرف منسوب کیا جو اس کا باپ نہیں ہے تو ہم ایسے شخص سے بَری ہیں۔

پتا چلا کہ قرآن و حدیث میں ایسے شخص کو اپنی طرف منسوب کرنا حرام ہے۔ البتہ ان کی بہتر پرورش ضرور کی جائےگی اور سرپرست بن کر ہر طرح سے ان کی مدد کی جائے گی کیونکہ قرآن و حدیث اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں منہ بولا بیٹا یا بیٹی حقیقی اولاد  کی طرح نہیں ہوتے۔ قرآن نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ تمہارے بھائی ہیں تو گویا ان کا سرپرست ان کا بڑا بھائی ہوگا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:حافظ محمد اشتیاق الازہری

Print Date : 23 November, 2024 04:56:59 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1401/