جواب:
عربی لغت میں ایک لفظ کے بے شمار معانی ہوتے ہیں، اُمی کا ایک معنی ہے اصل، جڑ۔ مکہ کو ام القری بھی کہتے ہیں، کیونکہ سب سے پہلے مکہ کو سرزمین بنایا گیا۔ اسی طرح ماں کو عربی زبان میں ام کہتے ہیں، کیونکہ یہ اپنی اولاد کی اصل ہوتی ہے، اسی طرح حضرت اماں حوا کو اماں اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ یہ تمام انسانوں کی اصل اور جڑ ہیں۔
دوسرا معنی ہے ایسی شخصیت جو کسی سے پڑھی نہ ہو اور ساری دنیا کے علوم اسے آتے ہوں، یہی معنی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہے۔ اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو امی کہا جاتا ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی انسان سے علم حاصل نہیں کیا۔ انسانوں میں سے کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا استاد نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جمیع علوم سکھائے ہیں۔ یہ بھلا کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ جو ساری دنیا کو سکھانے کے لیے آیا ہو، سیدھا راستہ دکھانے کے لیے آیا ہو، وہ خود ہی کچھ نہ جانتا ہو۔ ایسا کوئی بدبخت، بد نصیب اور گستاخ ہی سوچ سکتا ہے کہ معاذ اللہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان پڑھ ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ایسا کہنا، سوچنا اور عقیدہ رکھنا کفر ہے۔
لہذا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن مجید میں جو امی کہا گیا ہے اس کا معنی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی مخلوق سے پڑھنا نہیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دنیا کے سارے علوم آتے ہیں۔
مزید راہنمائی کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا
خطاب
"حضور
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان امیت" سنیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔