Fatwa Online

کیا نماز فجر کی سنتیں رہ جانے پر جماعت کے فوراً بعد ادا کی جاسکتی ہیں؟

سوال نمبر:1318

نماز فجر کی سنت اگر جماعت کی وجہ سے نکل گئی اور اس کے بعد ڈیوٹی پر چلے گئے تو کیا جماعت کے فوراً بعد پڑھ سکتے ہیں؟ جیسا کہ شافعی حضرات کرتے ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام: خالد محمود صابری

  • مقام: یو اے ای، شارجہ
  • تاریخ اشاعت: 23 دسمبر 2011ء

موضوع:نماز فجر

جواب:

نماز فجر کی دو سنتیں اگر فرض سے پہلے نہ پڑھ سکے تو ان کے ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں سورج طلوع ہونے کے تقریباً 20 منٹ بعد ادا کرے۔ فرض کے بعد انسان اپنی جگہ پر بیٹھا رہے، اللہ کا ذکر کرتا رہے۔ البتہ اگر کوئی کام ہے تو وہ اپنا کام کرے اور سورج طلوع ہونے کے بعد فجر کی سنتیں ادا کر لے۔ کیونکہ فجر کی نماز کے بعد کوئی نفل نماز جائز نہیں۔ یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے۔

ترمذی شریف میں حدیث موجود ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

من لم يصل رکعتی الفجر فليصلها بعد ما تطلع الشمس.

جو فجر کی دو رکعت کو ادا نہ کر سکا ہو تو طلوع آفتاب کے بعد ادا کرے۔

سنن النسائی میں حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے، اور نہ ہی صبح کی نماز کے بعد کوئی نماز ہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے۔

لہذا فجر کی سنتیں اگر رہ جائیں تو سورج طلوع ہونے کے بعد ادا کی جائیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 21 November, 2024 09:37:13 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1318/