جواب:
صورت مذکورہ میں کاروبار جائز نہیں۔ سرمایہ دونوں کا برابر ہے۔ اگر ایک فریق وقت یا محنت زیادہ کرے تو اس حساب سے اسے اضافی رقم دینا جائز ہے۔ اگر دونوں نے سرمایہ بھی برابر لگایا اور وقت بھی برابر صرف کیا یا محنت بھی برابر ہے تو محض تناسب سے متعین رقم ایک کو دینا اور اس کی شرط لگانا ہرگز شرعاً جائز نہیں۔ اس صورت میں صرف نفع و نقصان میں برابری کی بنیاد پر کاروبار کر سکتے ہیں۔ بالفرض کاروبار میں نقصان ہو جاتا ہے تو دوسرا حصے دار کس بنیاد پر مخصوص رقم لے گا؟ یہ تو خالص سود ہے اور شریک کاروبار پر ظلم، لہٰذا ناجائز و حرام ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔