جواب:
1۔ حاملہ بیوی کو طلاق ہو جاتی ہے اور اس کی عدت وضع حمل ہے۔ قرآن کریم میں ہے :
وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ.
(الطلاق، 65 : 4)
اور حاملہ عورتیں (تو) اُن کی عدّت اُن کا وضعِ حمل ہے۔
2۔ بچی کو جو شعور و احساس ہوا اور اس نے باپ کے منہ پر ہاتھ رکھ کر تیسری طلاق سے روک دیا۔ کاش! باپ کو بھی یہ احساس و شعور ہو۔ یہ ایک باپ کا مسئلہ نہیں اکثر لوگ بے شعوری کا ثبوت دے کر تین طلاقیں دیتے ہیں‘ پھر خود بھی روتے ہیں‘ بچوں اور بیوی کا بھی بیڑہ غرق کرتے ہیں۔ بہرحال بیوی کو دو رجعی طلاقیں ہو گئیں۔ عدت کے اندر عملی یا زبانی طور پر رجوع کر سکتا ہے۔ عدت کے بعد چاہیں تو باہمی رضا مندی سے از سر نو نکاح کر سکتے ہیں‘ حلالہ کی ضرورت نہیں۔ خبردار رہے کہ دو طلاقیں ہو چکی ہیں۔ عمر بھر میں بھی ایک طلاق اور دیدی تو تین ہو جائیں گی اور حرمت مغلظہ ثابت ہو جائے گی، لہٰذا بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔