Fatwa Online

کیا اپنی بیوی کو طلاق یافتہ کہنے سے طلاق واقع ہو جائے گی؟

سوال نمبر:1173

<p>گھریلو جھگڑے کی بناء پر ایک شخص کی بیوی نے طلاق کا مطالبہ کیا اور اس نے غصہ میں آ کر کہا کہ ’’تم پہلے ہی طلاق زدہ یا طلاق یافتہ ہو‘‘، جبکہ اس کی نیت نہیں تھی کہ اسے طلاق دے بلکہ ایک طعنہ کے طور پر کہا تھا۔ کیا اس سے طلاق ہو جاتی ہے یا نہیں؟</p>

سوال پوچھنے والے کا نام: شجاع الدین

  • مقام: فیصل آباد، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 16 اگست 2011ء

موضوع:طلاق

جواب:

آپ نے اپنی بیوی کو کہا ’’تم پہلے ہی طلاق زدہ ہو یا طلاق یافتہ ہو‘‘ تو ایک طلاق رجعی ہو گئی۔ نیت ہو یا نہ ہو لفظ واضح و صریح ہے۔ اگر اس کے بعد عدت کے اندر اندر زبانی یا عملی طور پر رجوع کر لیا تو طلاق کا اثر ختم ہو گیا اور دونوں دوبارہ میاں بیوی بن گئے۔ اگر اس واقعہ کے بعد عدت گزر گئی ہے تو نکاح کلیۃً ختم ہو گیا، البتہ اگر دونوں چاہیں تو بغیر حلالہ وغیرہ کے دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 04 December, 2024 01:37:12 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1173/