جواب:
قرآن و سنت سے ایصال ثواب بغیر کسی شک و شبہ کے ثابت ہے۔ اولیاء کرام کا عرس منانا ایصال ثواب اور لوگوں کی تبلیغ دین کا ایک ذریعہ ہے، عرس میں تلاوت قرآن مجید، نعت مبارکہ، وعظ و نصیحت اور تبرکاً لنگر تقسیم کیا جاتا ہے، ان چیزوں میں کوئی بھی چیز خلاف شرع نہیں ہے۔ فائدہ ایک یہ ہے کہ سارے مریدین باہم مل بیٹھتے اور ملاقات کرتے ہیں۔ اولیاء کرام کی تعلیمات بیان کی جاتی ہیں اور حدیث پاک سے ثابت ہے کہ صاحب قبر آنے والے کو جانتا ہے اور سلام کا جواب بھی دیتا ہے۔ لہذا جس سے دنیا میں فیض حاصل کیا جاتا تھا اور بعد از وفات بھی فیض ملے گا۔ غرباء، مساکین کو کھانا کھلایا جاتا ہے، صاحب قبر کی روح کو ایصال ثواب سے خوشی ہوتی ہے۔
بس یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ خلاف شرع کوئی کام شامل نہ ہو۔ مثلاً مرد و زن کا اختلاط، عرس کو کاروبار بنانا، ناچ گانا، غرباء کو دھکے دینا وغیرہ، پہلے زمانے میں زریعہ تبلیغ یہی اجتماعات ہوتے تھے، لوگ حصول فیض کے لیے حاضر ہوتے تھے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر سال شہداء احد کے مزارات پر تشریف لے جاتے اور ان کے لیے دعا فرماتے تھے۔
مزید مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتاب ایصال ثواب کی شرعی حیثیت ملاحظہ فرمائیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔