Fatwa Online

اگر عورت کو لکھی ہوئی طلاق وصول نہ ہو تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

سوال نمبر:1114

<p>السلام علیکم !</p> <p>مسٹر عبداللہ نے اپنی بیوی کو صاف صاف الفاظ میں‌ تین طلاقیں لکھ کر بھیج دیں، اب سوال یہ ہے کہ اگر عورت وصول کرتی ہے یا نہیں کرتی دونوں صورتوں میں کیا حکم ہے؟</p> <p>والسلام، جزاک اللہ و احسنی الجزاء</p>

سوال پوچھنے والے کا نام: عارف الاسلام، ثناء اللہ

  • مقام: ابوظہبی، یو اے ای
  • تاریخ اشاعت: 09 جولائی 2011ء

موضوع:طلاق مغلظہ(ثلاثہ)  |  طلاق  |  نکاح

جواب:
اکھٹی تین طلاقیں دینے پر طلاق واقع ہوجائے گی۔ اب آپ اپنی سابقہ بیوی سے تعلقات زن و شو بحال نہیں کر سکتے تاوقتیکہ وہ عدت گزار کر کسی اور سے نکاح و قربت نہ کر لے۔ اگر نکاح و قربت کے بعد اس دوسرے خاوند نے اسے طلاق دی اور عدت گزر گئی تو آپ سے باہمی رضا مندی سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے۔ ورنہ نہیں۔ خاوند کے زبانی یا تحریری طور پر دینے سے طلاق ہوجاتی ہے خواہ عورت وصول کرے خواہ نہ کرے۔ اس کو علم ہو خواہ نہ ہو۔ اللہ پاک ہم کو ہدایت دے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 22 November, 2024 12:32:42 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1114/