جواب:
اگر آپ کے یہ روپے نفع نقصان کے شراکتی اکاؤنٹ (P.L.S) میں ہیں تو ان پر منافع لینا جائز ہے۔ بنک میں پڑی رقم پر زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر آپ خود زکوٰۃ ادا کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے اور اگر بنک والے زکوٰۃ کی مد میں کٹوتی کرتے ہیں تب بھی جائز ہے۔
ایسا مال جس کی مالیت ساڑھے سات تولے سونا کے برابر یا زائد ہو، اس پر ایک سال کی مدت گزرنے پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے، جس کی شرح اڑھائی فیصد ہے۔ یعنی 100 روپے میں سے 2٫50 روپے، ایک لاکھ میں سے 2500 روپے۔
قرض دی ہوئی رقم (اگر اس کی واپسی یقینی ہو) پر زکوٰۃ آپ پر واجب ہے۔ جتنے سال وہ پیسے قرض میں ہیں، تمام سالوں کی زکوٰۃ دینی لازمی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔