کیا اسٹاپ پر اور بسوں میں بھیک مانگنے والوں کو خیرات دینا جائز ہے؟


سوال نمبر:833
آج کل ہر اسٹاپ اور بسوں وغیرہ میں بھیک مانگنے والے آتے ہیں جن کے بارے میں حتمی طور پر جاننا مشکل ہوتا ہے کہ وہ حقدار ہے یا نہیں۔ کیونکہ ہو سکتا ہے جس کو ہم حقدار سمجھ رہے ہوں وہ حقدار نہ ہو اور جس کو حقدار نہیں سمجھ رہے وہ حق دار ہو۔ میرے ساتھ ایسا ایک دفعہ ہوچکا ہے کہ وہ حق دار لگتا تھا لیکن اس کی حرکت نے بتا دیا کہ وہ حقدار نہیں ہے۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ہم اپنے محلے یا اپنے کسی غریب رشتہ دار کو مخصوص رقم مثلاَ 500 روپے ماہانہ دے دیں جس کو ہم جانتے ہیں کہ وہ حقدار ہے۔ اس طرح حقدار کو حق بھی مل جائے گا اور جعلی بھیکاریوں سے بھی چھٹکارہ مل جائے گا۔ اس بارے میں برائے مہربانی ہمیں مطلع کریں۔

  • سائل: عبداللہ خانمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 29 مارچ 2011ء

زمرہ: صدقات

جواب:

اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا حکم خداوندی ہے حدیث قدسی ہے جس نے صلہ رحمی کو قائم کیا اس نے میرے ساتھ تعلق قائم کیا اور جس نے قطع تعلق کیا اس نے میرے ساتھ تعلق توڑ دیا۔

گداگری کی مذمت ضروری ہے اور اس کا بہترین حل یہی ہے کہ اپنے اعزاء میں سے ضرورت مندوں کو ماہانہ رقم دیں تاکہ سفید پوشی کے سبب محروم رہ جانے والے ضرورت مندوں کی حاجت پوری ہوں۔ رشتے داروں اور پڑوسیوں کو صدقہ دینا حکم الٰہی اور حکم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اس لیے اس طرح سے ان کو رقم دینا بھی جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان