قضا نمازوں کی ادائیگی کیسے ممکن ہے؟


سوال نمبر:784
قضا نمازیں ادا کرنے کا تفصیلی طریقہ بتا دیں؟

  • سائل: محمد سہیل پاشامقام: جبیل، سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 15 مارچ 2011ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:
اگر کسی شخص نے بلوغت کے کافی عرصہ گزر جانے کے بعد نماز پڑھنا شروع کی ہو یا کبھی پڑھتا ہو اور کبھی چھوڑ دیتا ہو تو اس پر لازم ہے کہ زندگی سے متعلقہ ضروری کاموں کے علاوہ سب کام چھوڑ کر نمازوں کی قضا شروع کر دے۔ وہ اسوقت تک قضاء نمازیں ادا کرتا رہے جب تک اس کے غالب گمان کے مطابق تمام قضا نمازیں ادا نہ ہو جائیں۔ اگر اس دوران اس کو موت آ گئی۔ تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے امید ہے کہ اس کی بخشش ہو جائے گی۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

وَمَن يَخْرُجْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللّهِ وَكَانَ اللّهُ غَفُورًا رَّحِيمًاO

النساء، 4 : 100

’’اور جو شخص بھی اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلے پھر اسے (راستے میں ہی) موت آپکڑے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ثابت ہوگیا، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہےo‘‘

اور اگر کوئی شخص ایسا نہ کرسکے تو اس سے کم درجہ یہ ہے کہ ہر نماز کے ساتھ ایک یا جس قدر ممکن ہو، قضا نماز پڑھتا رہے، قضا نمازوں کے صرف فرائض اور وتر ادا کرے۔

مثلاً پورے دن کی قضا نمازیں ادا کرنی ہوں تو پھر کل بیس رکعات اس طرح ادا کرے دو فرض فجر، چار فرض ظہر، چار فرض عصر، تین فرض مغرب، چار فرض عشاء بمع تین وتر۔ اس طرح نیت کرے : مثلا میں اپنی گذشتہ فجر کو ادا کرنے کی نیت کرتا ہوں جس کا میں نے وقت پایا اور ادا نہیں کی۔ ہر قضاء نماز کی اسی طرح نیت کر یعنی دل میں ارادہ کرے، زبان سے کہنا بہتر ہے ضروری نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔