کیا زکوٰۃ کی رقم سے راستے پر نالی یا پل بنانا جائز ہے؟


سوال نمبر:5779
کیا زکوٰۃ کے پیسوں سے مشترکہ پُلی یا نالی جہاں سے باقی لوگوں کا پانی گزرتا ہو تعمیر کیا جا سکتا ہے؟

  • سائل: عامر علیمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 28 اگست 2020ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

زکوٰۃ کے آٹھ مصارف ہیں جن میں سے ایک ’فی سبیل اللہ‘ ہے۔ فقہاء فرماتے ہیں کہ کسی بھی نیک کام میں مالِ زکوٰۃ استعمال کرنا فی سبیل اللہ یعنی راہِ خدا کے مصرف میں آتا ہے۔ تمام مصارف کی طرح فی سبیل اللہ کے مصرف پر خرچ کی گئی زکوٰۃ کی رقوم پر زکوٰۃ ادا کرنے والے کی ملکیت ختم ہو جاتی ہے، اگر ملکیت کا گمان رکھا جائے تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔

الدرالمختار، کتاب الزکوٰۃ، باب المصرف، 3: 335

اگر مجوزہ راستے یا نالی کو نہ تو حکومت بنا رہی ہے اور نا وہاں کوئی ایسا صاحبِ استطاعت شخص موجود ہے جو نفلی صدقہ سے اسے بنانے کے لیے تیار ہو تو زکوٰۃ کی رقوم سے فی سبیل اللہ کے مصرف کے تحت ایسا راستہ یا نالی و پُلی بنانا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری