کیا سنن و نوافل نماز کی بھی قضاء لازم ہے؟


سوال نمبر:5732
السلام علیکم! کیا قضاء نماز میں پوری رکعت پڑھ سکتے ہیں؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ ہماری مسجد میں ایک امام صاحب اور ایک ان کا شاگرد ہے۔ جب امام صاحب جماعت کرواتے ہیں تو شاگرد کمرے سے جماعت کیلئے نہیں آتا اور جب شاگرد جماعت کرواتا ہے امام صاحب نہیں آتے، بہت پریشانی ہے۔ کیا ایسا سوچنے پر ہم گناہگار تو نہیں ہونگے؟ رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

  • سائل: رانا اعجازمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 21 جولائی 2020ء

زمرہ: نماز

جواب:

مسؤولہ سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

1۔ قضاء کا مطالبہ صرف فرائض اور واجبات امور کے متعلق کیا گیا ہے، سنن و نوافل کی قضا نہیں ہوتی۔ اگر کوئی سنتوں اور نوافل کی بھی قضاء پڑھے تو حرج نہیں، پڑھنے والا ثواب کا مستحق ہے۔ فجر کی دو سنتوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت تاکید فرمائی ہے، اس لیے فقہاء فرماتے ہیں کہ جو شخص زوال سے قبل اُسی دن کی فجر کی قضاء پڑھ رہا ہے تو اسے چاہیے کہ سنتوں کی ضرور قضاء پڑھے۔ باقی چار نمازوں کی سنتو اور نوافل کی بھی قضاء پڑھی جائے جائز ہے، اس کی ممانعت نہیں۔

2۔ جن امام صاحب اور ان کے شاگرد کے متعلق سائل نے دریافت کیا ہے بہتر ہے سائل اُن سے پوچھے کہ کسی مجبوری کے سبب وہ جماعت میں شامل نہیں ہو پاتے یا بلاوجہ جماعت ترک کرتے ہیں؟ دونوں استاد شاگرد زندہ اور موجود ہیں تو ان کے بارے میں کوئی بدگمانی ذہن میں پیدا کرنے سے پہلے اُن سے اصل صورتحال دریافت کرلی جائے، ورنہ اسی امام کی اقتداء بھی کرتے رہیں گے اور اسی کے بارے میں ذہن میں بدگمانی پَل رہی ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری