کیا عشر کی ادائیگی سے پہلے قرض منہا کیا جائے گا؟


سوال نمبر:5580
السلام علیکم! امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ مجھے سوال پوچھنا ہے کہ عشر فصل کی پیدوار پر واجب ہوتا ہے یا اس پیدوارکی بچت پر؟ مثلاؑ میں نے دھان کی فصل کو کاشت کیا ہے اب اس کا مکمل خرچ ایک ایکٹر پر40 ہزار ‌ آیا ہے لیکن فصل کی پیداو45 ہزار آئی ہے، اب عشر اس 5000 ہزار جو بچت ہوئی اس پر واجب ہو گا یا تمام 45 ہزار پ؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ قرض حاصل کرکے زمین ٹھیکہ وغیرہ لی جائے اس پر عشر کے کیا احکام ہیں؟ اور تیسرا سوال کہ مجموعی قرض ایک شخص پر اس کی مجموعی پیدوار سے زیادہ ہو تو اس کے بارے میں احکامات کیا ہیں؟ براہ مہربانی راہنمائی فرمائیں۔

  • سائل: محمد خانمقام: سرگودھا / پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 17 اکتوبر 2019ء

زمرہ: عشر

جواب:

جس طرح سونا، چاندی، مال تجارت اور مویشیوں وغیرہ پر زکوٰۃ کی ادائیگی مالی عبادت ہے کہ ان کے چالیسویں حصہ پر اللہ تعالیٰ کا حق ہے، اسی طرح زرعی پیداوار میں بھی اللہ تعالیٰ کا حق ہے جسے ’عشر‘ کہا جاتا ہے۔ عشر کے مستقل احکام شریعت میں بیان کیے گئے ہیں۔ بعض صورتوں میں پیداوار کا عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہوتا ہے اور بعض میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ۔ لیکن بالعموم دونوں کو ’عشر‘ ہی کہا جاتا ہے۔ اس بنیادی اصول کی وضاحت کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

1۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ.

جب (یہ درخت) پھل لائیں تو تم ان کے پھل کھایا (بھی) کرو اور اس (کھیتی اور پھل) کے کٹنے کے دن اس کا (اﷲ کی طرف سے مقرر کردہ) حق (بھی) ادا کر دیا کرو اور فضول خرچی نہ کیا کرو، بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

الْأَنْعَام، 6: 141

نیز مزید فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ.

اے ایمان والو! ان پاکیزہ کمائیوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے (اﷲ کی راہ میں) خرچ کیا کرو۔

البقره، 2: 267

درج بالا آیات سے واضح ہوا کہ عشر کل پیداوار سے ادا کرنا لازم ہے۔ بیج، کھاد، ادویات، ہل، حفاظت کر نے والوں اور کام کرنے والوں کی اجرت وغیرہ کے اخراجات نکالنے سے پہلے مجموعی پیداوار سے عشر ادا کیا جائے گا۔ اس لیے آپ فصل کی مجموعی آمدن یعنی 45 ہزار سے عشر کی ادائیگی کریں گے ناکہ صرف بچت سے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: سبزیوں پر عشر کیسے ادا کیا جائے گا؟؟

2۔ ٹھیکے والی زمین کی پیداوار سے عشر کی ادائیگی کاشتکار پر واجب ہے کیونکہ عشر کے وجوب کے لیے زمین کی ملکیت شرط نہیں ہے بلکہ پیداوار کا مالک ہونا لازم ہے۔ فتاویٰ شامی میں ہے کہ:

’’عشر واجب ہونے کے لئے زمین کا مالک ہو نا شرط نہیں بلکہ پیداوار کا مالک ہونا شرط ہے کیونکہ عشر پیداوار پر واجب ہوتا ہے نہ کہ زمین پر، اور اس معاملے میں زمین کا مالک ہونا یا نہ ہونا دو نوں برابر ہیں۔‘‘‘

(رد المحتار، کتاب الزکوة، باب العشر، ج: 3، ص: 314 )

اس لیے ٹھیکے کی زمین پر عشر کی ادائیگی کے عمومی احکام ہی لاگو ہوں گے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: ٹھیکے والی زمین کی پیداوار پر عُشر کیسے ادا کیا جائے؟

3۔ قرض داری سے عشر معاف نہیں ہوتا، اس لیے اگر کسی نے قرض لے کر زمین خریدی ہو یا کاشتکار پہلے سے ہی مقروض ہو یا قرض لے کر کاشتکاری کی ہو‘ ان سب صورتوں میں قرض دار ہونے کے باوجود عشر کی ادائیگی واجب ہے ۔ علامہ عالم بن علاء الانصاری فرماتے ہیں کہ:

’’زکوۃ کے برخلاف عشر مقروض پر بھی واجب ہے۔‘‘

(فتاوی تاتار خانیه، کتاب العشر، ج: 2، ص: 330)

اس لیے عشر کی ادائیگی کرتے ہوئے اس میں سے قرض منہا نہیں کیا جائے گا، بلکہ کل پیداوار سے عشر یا نصف عشر ادا کیا جائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری