سبزیوں پر عشر کیسے ادا کیا جائے گا؟


سوال نمبر:4607
سبزیوں پر عشر کتنی مقدار پر اور کس طریقے سے دیا جائے گا؟ قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیلی جواب دیں۔ شکریہ

  • سائل: شاہد اقبالمقام: چکوال
  • تاریخ اشاعت: 19 جنوری 2018ء

زمرہ: عشر

جواب:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ.

اے ایمان والو! ان پاکیزہ کمائیوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے (اﷲ کی راہ میں) خرچ کیا کرو۔

البقره، 2: 267

اور سورہ الانعام میں فرمایا:

وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ.

اور وہی ہے جس نے برداشتہ اور غیر برداشتہ (یعنی بیلوں کے ذریعے اوپر چڑھائے گئے اور بغیر اوپر چڑھائے گئے) باغات پیدا فرمائے اور کھجور (کے درخت) اور زراعت جس کے پھل گوناچگوں ہیں اور زیتون اور انار (جو شکل میں) ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور (ذائقہ میں) جداگانہ ہیں (بھی پیدا کئے)۔ جب (یہ درخت) پھل لائیں تو تم ان کے پھل کھایا (بھی) کرو اور اس (کھیتی اور پھل) کے کٹنے کے دن اس کا (اﷲ کی طرف سے مقرر کردہ) حق (بھی) ادا کر دیا کرو اور فضول خرچی نہ کیا کرو، بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

الْأَنْعَام، 6: 141

درج بالا آیاتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے زمین کی پیداوار سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے پر دلالت کرتی ہیں۔ حضرت سالم بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

فِیمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُیُونُ أَوْ کَانَ عَثَرِیًّا الْعُشْرُ وَمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ.

جس فصل کو آسمان یا چشمے سیراب کریں یا خود بخود سیراب ہو اس میں عُشر (دسواں حصہ) ہے اور جس کو کنوئیں سے پانی دیا جائے اس میں نصف عُشر (بیسواں) ہے۔

  1. بخاري، الصحیح، 2: 540، رقم: 1412، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
  2. أبي داود، السنن، 2: 108، رقم: 1596، دار الفکر
  3. ترمذي، السنن، 3: 32، رقم: 640، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي

اور دوسری روایت میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

فِیمَا سَقَتِ الْأَنْهَارُ وَالْغَیْمُ الْعُشُورُ وَفِیمَا سُقِيَ بِالسَّانِیَةِ نِصْفُ الْعُشْرِ.

جن زمینوں کو دریا اور بارش سیراب کریں ان میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جو زمینیں اونٹ کے ذریعہ سیراب کی جائیں ان میں نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔

  1. مسلم، الصحیح، 2: 675، رقم: 981، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
  2. أحمد بن حنبل، المسند، 3: 341، رقم: 14708، مصر: مؤسسۃ قرطبة
  3. أبي داود، السنن، 2: 108، رقم: 1597، دار الفکر

قرآن و حدیث کی ان تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ نہری پانی یا ٹیوب ویل سے سیراب کی جانے والی زمین کی پیداوار سے نصف عشر (کل پیداوار کا بیسواں حصہ) اور بارش یا چشمے سے سیراب ہونے والی زمین کی پیداوار سے عشر (دسواں حصہ) صدقہ کیا جائے گا۔ اگر پیداوار میں سبزیاں اور پھل وغیرہ ہوں جن کا زیادہ دیر تک رکھنا ممکن نہ ہو تو ان کو بیچ کر رقم عشر یا نصف عشر کے اعتبار سے حقداروں کو صدقہ کر دی جائے۔ فصل بیچ کر بھی اس کی قیمت سے عشر نکالا جاسکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی