متوفی کے ذمے واجب الادا قرض کی ادائیگی کس کے ذمہ داری ہے؟


سوال نمبر:4304
میرے والد، مرزا نعیم الحق، 15 مارچ 2017 کو روڈ ایکسیڈنٹ میں انتقال فرما گۓ۔ وہ انارکلی میں جنٹس گارمنٹس کا کاروبار کرتے تھے جس کی نوعیت کپڑا لے کر، آرڈر پر تیار کروا کر فروخت کرنا تھی۔ میرے والد مرحوم پسماندگان میں ایک بیوہ، پانچ بیٹیاں، اور والدہ چھوڑ گۓ ہیں جن کا ذریغہ آمدن کچھ نہیں ہے۔ ہمارے روزمرہ کے خرچے والد اور والدہ کے بہن بھائی مل کر مشکل سے چلا رہے ہیں۔ مرحوم کی ذاتی جائداد کچھ نہیں ہے سوائے ایک گھر کے جو میرے مرحوم دادا نے میرے والد کو گفٹ کیا تھا۔ ان حالات میں مارکٹ کے کچھ لوگ پیسوں کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ والد کو پیسے دینے والوں میں سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ ہمارے علم میں والد نے ایسی بات نہیں بتائی تھی کہ کسی کے پیسے دینے والے ہیں۔ اب ان لوگوں کے پاس ثبوت بھی نہیں کہ آیا کہ واقعی پیسے دینے والے ہیں یا نہیں۔ کیا یہ پیسے مرحوم پر قرضہ ہے؟ اگر یہ قرضہ ہے تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ اور اگر 13500000 جتنی رقم بقول مارکٹ کے لوگوں کے، دینے کی استطاعت کسی میں نہ ہو تو کیا کیا جائے؟

  • سائل: روحی نعیممقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 01 اگست 2017ء

زمرہ: قرض  |  تقسیمِ وراثت

جواب:

کسی شخص کی وفات پر اس کے ترکہ میں سے کفن دفن کے بعد اس کے ذمے واجب الادا قرض کی ادائیگی کی جائے گی۔ لیکن جو لوگ قرض کا دعویٰ کریں ان کے پاس ثبوت ہونا ضروری ہے۔ بغیر ثبوت کے ان کا دعویٰ رد کر دیا جائے گا۔ اگر قرض ثابت ہو جائے تو ترکہ میں سے اولاً قرض ادا کیا جائے گا اس کے بعد اگر کچھ بچے گا تو ورثاء میں شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔ اگر مرنے والے نے کوئی ترکہ یا وراثت نہیں چھوڑی تو ورثاء اس کے ذمے قرض ادا کریں گے۔ اگر ورثاء قرض ادا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو قرض خواہوں کی چاہیے کہ یا تو انہیں مہلت دیں یا قرض معاف کر دیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَن تَصَدَّقُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ.

اور اگر قرض دار تنگدست ہو تو خوشحالی تک مہلت دی جانی چاہئے، اور تمہارا (قرض کو) معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو (کہ غریب کی دل جوئی اﷲ کی نگاہ میں کیا مقام رکھتی ہے)۔

البقرة، 2: 280

اگر ورثاء قرض ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو قرض خواہوں کو انہیں جس قدر ممکن ہو مہلت دینی چاہیے، اگر قرض خواہ مرنے والے کے یتیم بچوں اور بیوہ کی کسمپرسی کو دیکھتے ہوئے انہیں قرض معاف کردیں، یا اس کا کچھ حصہ معاف کر دیں تو یہ بلاشبہ بہت بڑی نیکی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری