مطلقہ غیر مدخولہ کی عدت کیا ہے؟


سوال نمبر:1988
اگر نہ عورت نکاح کے بعد مرد کے ساتھ رہتی ہو اور نہ ہی کبھی اس کے ساتھ ہم بستری کی ہو - کیا پھر بھی اسے دوسری جگہ شادی کے لئے طلاق یا خلع کی ضرورت ہے اور کیا اس عِدت پوری کرنا پڑے گی، اگرچہ مرد کےساتھ کبھی بھی جنسی تعلقات شروع نہ ہوئے ہوں۔

  • سائل: ریاض محمودمقام: کینیڈا
  • تاریخ اشاعت: 10 جولائی 2012ء

زمرہ: مطلقہ کی عدت

جواب:

  1. نکاح کے بعد عورت خاوند کے ساتھ رہے یا نہ رہے، جنسی تعلق قائم ہو یا نہ ہو۔ شرعی طور پر وہ عورت طلاق یا خلع کے بغیر کسی دوسرے شخص سے نکاح نہیں کر سکتی۔ لہذا آپ کے سوال کے مطابق اس شخص نے ابھی تک طلاق نہیں دی ہے اور نہ ہی عورت نے خلع لی ہے۔ لہذا یہ عورت جب تک طلاق یا خلع نہیں لیتی اس کے نکاح میں ہے اور کسی دوسرے کے ساتھ  نکاح نہیں کر سکتی۔ نکاح کرنے کی صورت آپ کو بتا دی ہےطلاق یا خلع۔
  2. نکاح کے بعد اگر عورت اپنے خاوند کے ساتھ نہیں رہتی یا دونوں کے درمیان جنسی تعلق بھی قائم نہیں ہو،ا تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ عورت بغیر طلاق یا خلع کے کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کر لے۔ اگر ایسا کیا تو یہ حرام ہے اور پوری زندگی زنا کرے گی۔
  3. رہی بات عدت کی تو اگر اس عورت اور اس کے خاوند کے درمیان خلوت صحیحہ نہیں ہوئی (یعنی دونوں اکٹھے نہیں سوئے یا اکٹھے ایک کمرے میں نہیں رہے) تو ایسی صورت میں یہ غیر مدخولہ ہے اور اس کی عدت نہیں ہوتی۔ غیر مدخولہ کی عدت کا حکم قرآن میں یوں بیان کیا گیا ہے:

ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا.

(الْأَحْزَاب ، 33 : 49)

پھر تم انہیں طلاق دے دو قبل اس کے کہ تم انہیں مَس کرو (یعنی خلوتِ صحیحہ کرو) تو تمہارے لئے ان پر کوئی عدّت (واجب) نہیں ہے کہ تم اسے شمار کرنے لگو،

  1. اگر خلوت صحیحہ واقع ہوئی ہے لیکن دخول نہیں ہوا، پھر بھی یہ مدخولہ کے حکم میں ہے اور طلاق یا خلع کے بعد عدت گزارے گی، پھر عدت کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے گی دوران عدت نہیں کر سکتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری