کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ صدیق اکبر ہیں؟


سوال نمبر:1378
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ صدیق اکبر ہیں؟

  • سائل: حسین علی شاہمقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 12 جنوری 2012ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود فرمایا کہ میں صدیق اکبر ہوں، یہ ان کا اپنا قول ہے، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے بعد کا کہا ہے، پہلے کی بات نہیں کی۔ انہیں بھی پتہ تھا کہ مجھ سے پہلے بھی صدیق ہے۔ اس لیے آپ کا یہ قول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد کا تھا، نہ کہ ان کی صدیقیت کی نفی تھی۔ اس سے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صداقت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ انہیں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود صدیق کا لقب عطا فرمایا ہے۔

قرآن مجید میں بھی صدیق کا لفظ، انبیاء، اولیاء اور صالحین کے لیے استعمال ہوا ہے۔ جیسے 

يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنْبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ

(يُوْسُف ، 12 : 46)

(وہ قید خانہ میں پہنچ کر کہنے لگا:) اے یوسف، اے صدقِ مجسّم! آپ ہمیں (اس خواب کی) تعبیر بتا دیں کہ سات فربہ گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور دوسرے سات خشک؛ تاکہ میں (یہ تعبیر لے کر) واپس لوگوں کے پاس جاؤں شاید انہیں (آپ کی قدر و منزلت) معلوم ہو جائےo

وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا

(مَرْيَم ، 19 : 41)

اور آپ کتاب (قرآن مجید) میں ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھےo

وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا

(مَرْيَم ، 19 : 56)

اور (اس) کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھےo

مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ كَانَا يَأْكُلاَنِ الطَّعَامَ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّى يُؤْفَكُونَ

(الْمَآئِدَة ، 5 : 75)

مسیح ابنِ مریم (علیھما السلام) رسول کے سوا (کچھ) نہیں ہیں (یعنی خدا یا خدا کا بیٹا اور شریک نہیں ہیں)، یقیناً ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی والدہ بڑی صاحبِ صدق (ولیّہ) تھیں، وہ دونوں (مخلوق تھے کیونکہ) کھانا بھی کھایا کرتے تھے۔ (اے حبیب!) دیکھئے ہم ان (کی رہنمائی) کے لئے کس طرح آیتوں کو وضاحت سے بیان کرتے ہیں پھر ملاحظہ فرمائیے کہ (اس کے باوجود) وہ کس طرح (حق سے) پھرے جارہے ہیںo

وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُوْلَئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ وَالشُّهَدَاءُ عِندَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ وَنُورُهُمْ وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ

(الْحَدِيْد ، 57 : 19)

اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے وہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں، اُن کے لئے اُن کا اجر (بھی) ہے اور ان کا نور (بھی) ہے، اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی لوگ دوزخی ہیںo

اس کے علاوہ بھی متعدد مقامات پر یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت یوسف علیہ السلام اور دیگر بھی کئی صدیق ہیں، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بڑے صدیق ہیں۔ الصدیقون جمع کا صیغہ ہمیں بتا رہا ہے کہ بہت سارے صدیق ہیں تو پتہ چلا کہ صدیقین کی تعداد ایک دو نہیں بلکہ بہت زیادہ ہے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود فرمایا کہ میں صدیق اکبر ہوں اور اگر میرے بعد کسی نے اس کا دعویٰ کیا تو وہ کذاب ہے۔ یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے۔ اس میں لڑائی جھگڑا والی بات بھی نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری