بار بار طلاق دینے اور پھر رجوع کر لینے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


سوال نمبر:1177

ایک شخص نے غصہ میں آ کر اپنی بیوی کو طلاق دی۔ عدت کے اندر رجوع کر لیا۔ پھر طلاق دی‘ پھر رجوع کر لیا۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ یہ کونسی طلاق ہے؟

  • سائل: صابر حسینمقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 16 اگست 2011ء

زمرہ: رجوع و تجدیدِ نکاح

جواب:

پہلی طلاق رجعی دے کر عدت کے اندر رجوع کر لیا‘ صلح و صفائی کر لی‘ طلاق ختم۔ دوسری دی‘ عدت کے اندر صلح کر لی‘ طلاق ختم۔ اب خاوند کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی ہے۔ عمر بھر میں جب کبھی ایسی حماقت کی اور ایک بار بھی طلاق دی تو یہ تیسری ہو جائے گی اور پھر بغیر حلالہ کے حلال نہ ہو گی۔ احتیاط لازم ہے۔

یوں طلاقیں دینا اور رجوع کر لینا اب نہ ہو گا۔ اللہ کے دین کو مذاق نہ بناؤ! اللہ تعالیٰ مباح کاموں میں سب سے زیادہ طلاق پر غضبناک ہوتا ہے۔ مردوں کو چاہئے صبر و سکون سے کام لیں۔ عورتوں کو بھی اپنا رویہ درست کرنا چاہئے تاکہ ایسی نوبت نہ آئے۔ بعد میں عمر بھر جو رونا ہے پہلے دانشمندی سے کام لیں۔ ایک اور دو صریح طلاقوں کے بعد عدت کے اندر رجوع ہو سکتا ہے‘ عدت کے بعد نکاح ختم۔ دوبارہ چاہیں تو نکاح بلا حلالہ جائز ہے۔ تیسری کے بعد بغیر حلالہ نکاح جائز نہیں۔ طلاق کا لفظ بولنا بھی نہ چاہئے‘ خواہ مذاق سے‘ خواہ غصہ سے طلاق بہرحال ہو جاتی ہے۔ خواہ عورت قبول کرے، خواہ رد کرے‘ خواہ حاملہ ہو، خواہ ماہواری میں ہو‘ خواہ پاک ہو، طلاق ہر حال میں ہو جاتی ہے۔ آئندہ احتیاط کریں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی