مردہ حالت میں پیدا ہونے والے بچے کے غسل، کفن، نمازِ جنازہ اور تدفین کے بارے میں کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:1144
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اِس مسئلہ کے بارے میں کہ مردہ حالت میں پیدا ہونے والے بچے کے غسل، کفن، نمازِ جنازہ اور تدفین کے بارے میں کیا حکم ہے؟ احادیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔ شکریہ

  • سائل: محمد عباس گجرمقام: اوکاڑہ، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 02 اگست 2011ء

زمرہ: احکام میت

جواب:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ ہے :

عن جابر عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال الطفل لا يصلی عليه ولا يرث ولا يورث حتی يستهل.

(جامع الترمذی، 1 : 123)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بچہ (پیدائش کے فوری بعد) نہ روئے، اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی، نہ وہ کسی کا وارث ہوگا، نہ اس کا کوئی وارث ہوگا۔

امام نسائی نے بھی اسی طرح روایت کی ہے۔ مذکورہ بالا حدیث مبارکہ کی روشنی میں فقہائے احناف نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے :

و ان لم يستهل لم يصل عليه و ادرج فی خرقة کرامة لبنی آدم و يغسل.

(هدايه، 1 : 139-140)

اگر بچہ (پیدائش کے فوری بعد) نہ روئے تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی اور اسے غسل دے کر (دفن سے پہلے) انسانیت کے ناتے کپڑے میں لپیٹا جائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان