Fatwa Online

کیا انشورنس کے جواز سے متعلق کوئی دلیل بھی ہے؟

سوال نمبر:992

انشورنس کے متعلق ہم نے جب سنا کہ یہ ناجائز ہے۔ آپ نے ایک سوال کے جواب میں اس کو جائز قرار دیا برائے مہربانی مواد عطا کر دیں تا کسی اور کو بھی مطمئن کیا جا سکے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: محسن ندیم

  • مقام: سعودی عربیہ
  • تاریخ اشاعت: 19 مئی 2011ء

موضوع:بیمہ و انشورنس

جواب:
زندگی کا بیمہ یا انشورنس کا مطلب ہے کہ آدمی خود یا اس کی جائیداد خدانخواستہ کسی بھی وقت کسی حادثہ سے دوچار ہوسکتے ہیں جس کے نتیجے میں اس کے پسماندگان مثلاً والدین، بیوی اور بچے جو عام حالات میں اس کے زیر کفالت تھے وہ فقر و فاقہ اور سنگین مالی، معاشی اور سماجی مشکالات کا شکار ہونگے۔ چونکہ بیمہ  حکومت یا اس کی مجاز کمپنیاں کرتی ہیں، وہ متاثرہ شخص، اشخاص یا ادارے سے بیمہ کرنے کے عوض متعین رقم وصول کرتی ہیں جو متعین مدت کے لیے ہوتی ہے۔ اگر اس معاہدے کے دوران وہ شخص یا چیز ہلاک ہو جائے تو کمپنی مقرر شدہ معاوضہ ادا کرتی ہے۔ اگر مقررہ مدت تک وہ شخص یا چیز سلامت ہے تو کمپنی جمع شدہ رقم سے دوگنی یا کم و بیش اسے ادا کر دیتی ہے۔ اس میں نہ جوا ہے اور نہ سود لہذا بیمہ جائز ہے۔

من انکر فعليه البيان بالدليل.

جو انکار کرے اس پر دلیل لازم ہے کہ وہ بھی دلیل پیش کرے۔

یہی بات اعلیٰحضرت مولانا شاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے احکام شریعت  میں بیان فرمائی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 27 November, 2024 11:41:20 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/992/