جواب:
: رمضان المبارک کے آخری دس روز کا مسنون اعتکاف سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ کہلاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر محلہ کے سب لوگ چھوڑ دیں گے تو آخرت میں سب سے مواخذہ ہوگا اور اگر ایک آدمی نے بھی اعتکاف کرلیا تو سب آخرت کے مواخذہ سے بری ہو جائیں گے۔ یعنی بعض لوگوں کے اعتکاف کر لینے سے سب کے ذمہ سے ساقط ہو جاتا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف بیٹھا کرتے تھے۔‘‘
ابن ماجه، السنن، کتاب الصيام، باب فی المعتکف يلزم مکاناً من المسجد، 2 : 373، رقم : 1773
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔