جواب:
اگر اہل ایمان درج ذیل تین نوع کے تعلق مضبوطی سے استوار کر لیں تو ان کے ایمان کی حفاظت ممکن ہے:
اس حوالے سے ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَى عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ وَمَن يَعْتَصِم بِاللهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍO
آل عمران، 3 : 101
’’اور تم اب کس طرح کفر کرو گے حالانکہ تم وہ (خوش نصیب) ہو کہ تم پر اللہ کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور تم میں (خود) اللہ کے رسول موجود ہیں اور جو شخص اللہ (کے دامن) کو مضبوط پکڑ لیتا ہے تو اسے ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کی جاتی ہے۔‘‘
مذکورہ آیت میں اہل اسلام میں ہر ایک کو یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ اگر وہ اپنے ایمان کی حفاظت اور کفر و گمراہی سے نجات چاہتا ہے تو ان تمسکات کا یہ استحکام قائم رہنا چاہیے کیونکہ اگر ایمان کے یہ تینوں تعلق سلامت رہیں تو مسلمان ایمان سے محروم نہیں ہو سکتا اور اگر ان میں سے کوئی ایک تعلق بھی ٹوٹ جائے تو انسان ایمان سے محروم ہو جاتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔