Fatwa Online

خلائی مخلوق (Aliens) کے وجود کے امکان بارے اسلام کیا کہتا ہے؟

سوال نمبر:4054

السلام علیکم مفتی صاحب! سائنسدانوں کا کہنا ہے ہمارا ایلین یعنی خلائی مخلوق سے ریڈیو سگنل کے ذریعے رابطہ ہوا ہے۔ کیا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں خلا میں کسی اور مخلوق کا وجود ہو سکتا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: رانا وقار حسین

  • مقام: ْقصور
  • تاریخ اشاعت: 23 نومبر 2016ء

موضوع:جدید فقہی مسائل  |  سائنس

جواب:

بلاشبہ یہ کائنات بہت وسیع و عریض ہے، اس میں آئے روز نت نئی مخلوقات کا اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ قرآنِ مجید نے جا بجا کائنات کی وسعت اور اس میں اضافے کا تذکرہ کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌO

تمام تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جو آسمانوں اور زمین (کی تمام وسعتوں) کا پیدا فرمانے والا ہے، فرشتوں کو جو دو دو اور تین تین اور چار چار پَروں والے ہیں، قاصد بنانے والا ہے، اور تخلیق میں جس قدر چاہتا ہے اضافہ (اور توسیع) فرماتا رہتا ہے، بیشک اﷲ ہر چیز پر بڑا قادر ہے۔

فَاطِر، 35: 1

دوسرے مقام پر ارشاد ہے:

وَالسَّمَاءَ بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَO

اور آسمانی کائنات کو ہم نے بڑی قوت کے ذریعہ سے بنایا اور یقیناً ہم (اس کائنات کو) وسعت اور پھیلاؤ دیتے جا رہے ہیں۔

الذَّارِيَات، 51: 47

کائنات میں موجود مخلوقات کی حتمی تعداد بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علم میں ہے۔ ارشاد ہے:

وَيَخْلُقُ مَا لاَ تَعْلَمُونَO

اور وہ (ایسی مخلوقات کو) پیدا فرماتا جا رہا ہے جسے تم (آج) نہیں جانتے۔

النَّحْل، 16: 8

دوسرے کرّات، سیاروں اور کہکشاؤں میں کسی زندہ مخلوق کا وجود انسان کے لیے صدیوں پرانا سوال ہے۔ زمانہ قدیم سے ہی انسان اس کے جواب کی تلاش میں رہا ہے، لیکن ابھی تک اس کا حتمی جواب حاصل نہیں کر سکا۔ قرآن مجید کی بعض تعبیرات میں آسمان میں دوسری مخلوقات کی موجودگی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:

وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِن دَابَّةٍ وَهُوَ عَلَى جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَاءُ قَدِيرٌO

اور اُس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور اُن چلنے والے (جانداروں) کا (پیدا کرنا) بھی جو اُس نے اِن میں پھیلا دیئے ہیں، اور وہ اِن (سب) کے جمع کرنے پر بھی جب چاہے گا بڑا قادر ہے۔

الشُّوْرٰی، 42: 29

دوسرے مقام پر فرمایا:

وَلِلّهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مِن دَآبَّةٍ وَالْمَلَآئِكَةُ وَهُمْ لاَ يَسْتَكْبِرُونَO

اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے جملہ جاندار اور فرشتے، اللہ (ہی) کو سجدہ کرتے ہیں اور وہ (ذرا بھی) غرور و تکبر نہیں کرتے۔

النَّحْل، 16: 49

قرآنِ مجید میں العالمين کا لفظ 61 بار آیا ہے جو زمین اور ہمارے نظامِ شمسی کے علاوہ دیگر نظاموں اور ان میں مخلوقات کی موجودگی کا احتمال رکھتا ہے۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَO

سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے۔

الْفَاتِحَة، 1: 1

درج بالا آیات خلاء اور دیگر سیاروں پر مختلف قسم کی مخلوقات کے موجود ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ اگرچہ ابھی تک سائنسدانوں نے قطعی طور پر اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اجمالی طور پر اس کے امکانات ظاہر کیے ہیں، تاہم قرآنِ مجید نے واضح طور پر اس حقیقت کو بیان کیا ہے کہ آسمانوں میں بھی زندہ، چلنے والی مخلوقات موجود ہیں۔ تاہم یہ بات ذہن نشین رہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے احسنِ تقویم بنایا ہے اور اس کے سر پر اشرف الخلق کا تاج سجایا ہے۔ یہ دعویٰ کہ کائنات میں انسان سے بھی ذہین مخلوقات موجود ہیں، سراسر وہم ہے۔ کوئی بھی مخلوق انسان کے درجے کو نہیں پہنچ سکتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 November, 2024 01:05:10 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4054/