Fatwa Online

قربانی کا شرعی حکم کیا ہے؟

سوال نمبر:4015

قربانی کا شرعی حکم کیا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: کاشف اقبال

  • مقام: لاہور ،پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 01 ستمبر 2016ء

موضوع:قربانی کے احکام و مسائل

جواب:

اگر شرعِ متین میں بیان کردہ قربانی کی تمام شرائط کسی شخص کے ہاں موجود ہوں، تو اس پر قربانی واجب ہے اور اگر ان میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے تو اس صورت میں قربانی واجب نہیں بلکہ سنت و نفل ہوگی۔ وہ شرائط درج ذیل ہیں:

مسلمان ہونا، چنانچہ غیرمسلم پر قربانی واجب نہیں۔

مقیم ہونا، چنانچہ مسافر پر قربانی واجب نہیں۔ شرعاً مسافر وہ شخص ہے جو اپنے شہر کی حدود سے تقریباً 48 میل (تقریباً 78 کلو میٹر) دور جانے کے ارادے سے نکلا ہو، یا 48 میل (تقریباً 78 کلو میٹر) دور کسی مقام پر پہنچ چکا ہو اور اس کی پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت کی ہو یا اگر پندرہ دن سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت ہو تو یہ شخص کہیں آنے جانے میں اپنی مرضی کا مالک نہ ہو بلکہ کسی دوسرے شخص کی مرضی کے تابع ہو، جیسے بیوی شوہر کے تابع ہے یا نوکر اپنے مالک کے حکم کے تابع ہے اور جس کے تابع ہیں، اس نے پندرہ دن سے کم کی نیت کی ہے۔

مالک نصاب ہونا، اس سے مراد یہ ہے کہ اس شخص کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اتنی مالیت کی رقم یا اتنی مالیت کا تجارت کا مال یا اتنی مالیت کا ضروریات زندگی سے زائد سامان ہو اور اس پر اتنا قرضہ نہ ہو کہ جسے ادا کرنے سے مذکورہ نصاب باقی نہ رہے۔

بالغ ہونا، چنانچہ نابالغ پر قربانی واجب نہیں۔ نابالغ شخص صاحبِ نصاب ہی کیوں نہ ہو اس پر قربانی واجب نہیں۔

قربانی کا وجوب قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْO

پس آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں (یہ ہدیہ تشکرّ ہے)۔

الْکَوْثَر، 108: 2

درج بالا آیتِ مبارکہ میں اِنْحَرْ صیغہ امر ہے اور عربی زبان کا قاعدہ ہے کہ جب امر کو مطلق ذکر کیا جائے تو اس سے وجوب مراد ہوتا ہے۔ لہٰذا اس آیت سے قربانی کا واجب و ضروری ہونا ثابت ہوتا ہے۔

مخنف بن سلیم رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم عرفہ میں رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھڑے تھے، آپ نے فرمایا:

اَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّ عَلٰى كُلِّ اَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ اُضْحِيَّةً.

’اے لوگو! ہر سال ہر گھر والے پر ایک قربانی واجب ہے۔

احمد بن حنبل، مسند احمد، 4: 215

حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ کَانَ له سعة فلم يضح ، فلا يقربن مصلانا.

’جو آسودہ حال ہونے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے۔‘

ابن ماجه، رقم الحديث: 3123

مذکورہ احادیث میں رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانی کرنے کا حکم فرمایا اور قربانی نہ کرنے والوں پر اظہار ناراضگی فرمایا ہے۔ ناراضگی کا اظہار اسی مقام پر ہوتا ہے جہاں کوئی چیز واجب و ضروری ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 24 November, 2024 10:08:51 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4015/