جواب:
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی شخص وضو کر کے پورے آداب اور کمال یکسوئی کے ساتھ بارگاہ رب العزت میں حاضر ہو کر نماز ادا کرتا ہے تو نماز اس کے حق میں دعا کرتی ہے کہ جس طرح تو نے میری حفاظت کی اﷲ تعالیٰ اسی طرح تیری حفاظت کرے پھر وہ دعا آسمانوں کی طرف پرواز کرتی ہوئی عرش الٰہی کے کنگرے تھام کر اس نمازی کی بخشش و مغفرت کے لیے اﷲ رب العزت سے سفارش کرتی ہے۔ اس کے برعکس جو شخص اس حالت میں داخل نماز ہوتا ہے کہ اس کی زبان تو اﷲ تعالیٰ سے ہم کلام ہے لیکن اس کا دل دنیاوی معاملات میں الجھا ہوا ہو تو وہ نماز زبان حال سے اس شخص کے لیے بددعا کرتی ہے کہ اے بندے جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا اﷲ تعالیٰ تجھے بھی اسی طرح ضائع کرے۔ پھر وہ نماز غلیظ کپڑے میں لپیٹ کر اس بندے کے منہ پر مار دی جاتی ہے اور اسے تاریکیوں میں پھینک دیا جاتا ہے جبکہ آداب کے ساتھ ادا کی ہوئی نماز نور ایزدی کے جلو میں عرش معلی کی طرف پرواز کرتی ہے۔
منذری، الترغيب والترهيب، 1 : 258
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔