بغیر مجبوری کے مکان گروی رکھ کر قرضہ حاصل کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟
سوال نمبر:3928
السلام علیکم مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ آج کل مکان کرائے پر لینے کی ایک صورت یہ چل رہی ہے کہ کرائے دار، مالک مکان کے ساتھ ایسا معاہدہ کرتا ہے جس میں طے کیا جاتا ہے کہ کرایہ دار کچھ رقم (مثلاً 4 لاکھ) مالک مکان کو دے کر مقررہ مدت (مثلاً 2 سال) کے لیے مکان استعمال کرتا ہے اور مدت مکمل ہونے پر ادا کی ہوئی ساری رقم واپس لے لیتا ہے۔ مالک مکان کے پاس مذکورہ رقم بطور قرض کے ہوتی ہے جو واپس نہ کر سکنے کی صورت میں مکان کرائے دار کی ملکیت ہو جاتا ہے۔ پراپرٹی ڈیلر اسے گروی کی ایک صورت بتاتے ہیں۔ راہنمائی فرما دیں کہ اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد ذیشان
- مقام: لاہور
- تاریخ اشاعت: 15 جون 2016ء
موضوع:رہن | قرض
جواب:
آج کل ہمارے معاشرے میں یہ عمل رواج پا رہا ہے کہ کچھ لوگ مقررہ مدت کے لیے مقررہ
رقم کے بدلے مکان کرایہ پر دیتے ہیں، رقم وصول کرنے والا اسے کاروبار میں لگاتا ہے،
جبکہ رقم ادا کرنے والا مکان خود استعمال کرتا ہے آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے۔
یہ ایسی صورت ہے جس میں دونوں فریق اپنی سہولت کے مطابق فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ گروی
کی وہ صورت نہیں جس میں کوئی مجبور اپنی کوئی چیز بطور ضمانت رہن رکھوا کر قرض حاصل
کرتا ہے۔ لہٰذا یہ صورت جائز ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
گروی کی
شرعی حیثیت کیا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 21 November, 2024 09:56:40 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3928/