Fatwa Online

فرض نمازوں کی انفرادی فضیلت کیا ہے؟

سوال نمبر:392

فرض نمازوں کی انفرادی فضیلت کیا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:

  • تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2011ء

موضوع:عبادات  |  عبادات

جواب:

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف اوقات میں فرداً فرداً پانچوں نمازوں کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔

1۔ فجر اور عشاء کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَلَّی الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ.

بخاری، الصحيح، کتاب مواقيت الصلٰوة، باب فضل صلاة الفجر، 1 : 210، رقم : 548

’’جس شخص نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں ادا کیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘

اولاً فجر کی نماز کا خصوصیت کے ساتھ تذکرہ اس لیے کیا گیا کہ اس وقت انسان پر نیند کا غلبہ ہوتا ہے۔ ہوا کے خوشگوار جھونکے اسے تھپکیاں دے دے کر خواب شیریں کی آغوش میں لے جاتے ہیں اور شیطان ہر حربے سے اسے غفلت کی نیند پڑا رہنے پر اکساتا رہتا ہے۔ ایک بندئہ خدا میٹھی نیند اور آرام کو ترک کر کے بستر سے نماز کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو شیطان کی ساری محنت اکارت جاتی ہے۔

دوسرا عشاء کا وقت ہے جب انسان دن بھر کی تھکن سے چور، کھانا کھاتے ہی بستر راحت پر دراز ہونا چاہتا ہے اور شیطان حیلوں بہانوں سے اسے عشاء کی نماز پڑھنے سے باز رکھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بندئہ خدا نفسانی خواہشات اور شیطان کے حربوں کے باوجود بارگاہِ ایزدی میں نماز کے لیے حاضر ہو کر شیطان کے سارے عزائم خاک میں ملا دیتا ہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ان دو اوقات کے عبادت گزار بندوں کو جنت کی بشارت دینا اس حکمت کی بناء پر ہے کہ جو شخص فجر اور عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کو اپنا معمول بنا لیتا ہے، اس کے لیے باقی تین نمازوں کو ادا کرنا گراں نہیں ہوتا۔

2۔ نمازِ عصر کی فضیلت کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَن تَرَکَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ.

بخاری، الصحيح، کتاب مواقيت الصلٰوة، باب إثم من ترک العصر، 1 : 203، رقم : 528

’’جس نے نمازِ عصر چھوڑی اس کے عمل باطل ہو گئے۔‘‘

قرآن حکیم میں اس نماز کی محافظت کی خصوصی تلقین کی گئی ہے :

حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰی.

البقرة، 2 : 238

’’سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی۔‘‘

3۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درج ذیل حدیثِ مبارکہ میں فجر اور عصر کی نمازوں کو پابندی کے ساتھ ادا کرنے والوں کو نارِ دوزخ سے رہائی کی بشارت عطا فرمائی :

لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّی قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِهَا يَعْنِی الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ.

مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلٰوة، باب فضل صلاتی الصبح والعصر والمحافظة عليها، 1 : 440، رقم : 634

’’جس نے سورج کے طلوع ہونے سے قبل اور اس کے غروب ہونے سے قبل یعنی فجر اور عصر کی نماز ادا کی وہ ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا۔‘‘

4۔ اسی طرح پنجگانہ نماز کی فضیلت کے متعلق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’تم گناہ کرتے رہتے ہو اور جب صبح کی نماز پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو دیتی ہے، پھر گناہ کرتے رہتے ہو اور جب نمازِ ظہر پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو دیتی ہے، پھر گناہ کرتے ہو اور جب نمازِ عصر پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو دیتی ہے، پھر گناہ کرتے رہتے ہو اور جب نمازِ مغرب پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو دیتی ہے، پھر گناہ کرتے رہتے ہو جب نمازِ عشاء پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو ڈالتی ہے، پھر تم سو جاتے ہو اور بیدار ہونے تک تمہارا کوئی گناہ نہیں لکھا جاتا۔‘‘

طبرانی، المعجم الصغير، 1 : 91، رقم : 121

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 21 November, 2024 10:40:27 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/392/