Fatwa Online

کیا طلاق نامہ پر دستخط کی بجائے لائنیں‌ لگانے سے طلاق واقع ہوجائے گی؟

سوال نمبر:3838

السلام علیکم! مفتی صاحب ایک ذہنی معذور خاتون، جس کا گذشتہ آٹھ سال سے علاج چل رہا ہے، نے ایک کاغذ پر طلاق، طلاق طلاق لکھا اور رات کو اڑھائی بجے اپنے شوہر کو جگا کر اسے کاغذ پر دستخط کرنے کے لیے کہا۔ شوہر نے شور و غل سے بچنے کے لیے ایسے ہی دو تین لائنیں لگا دیں۔ کیونکہ شوہر جانتا تھا کہ مذکورہ خاتون کا اپنی کیفیت پر کنٹرول نہیں۔ صبح جب خاتون کے حواس درست ہوئے اور اس نے وہ کاغذ دیکھا تو اسے احساس ہوا کہ اس نے کیا کر دیا ہے۔ اس احساس کے ساتھ اس نے کاغذ جلا دیے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح طلاق واقع ہوجاتی ہے؟ اور اگر شوہر بغیر تحریر پڑھے ایسے ہی کاغذ پر لائن لگا دے تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی؟

سوال پوچھنے والے کا نام: قاری محمد نوید قادری

  • مقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 14 مارچ 2016ء

موضوع:طلاق

جواب:

طلاق کے وقوع و عدمِ وقوع کا فیصلہ شوہر کے اس بیان سے ہوگا کہ اس نے مذکورہ کاغذ پر دستخط کس کیفیت میں کیے ہیں؟ اگر شوہر نے تحریر پڑھی اور بقائمی ہوش و حواس اسے طلاق نامہ جانتے ہوئے اس کی تصدیق کی نیت سے دستخط کیے ہیں تو طلاق واقع ہوگئی، چاہے اس کے لکھنے والا پاگل ہی کیوں نہ تھا۔ لیکن اگر اس نے تحریری نہیں پڑھی یا پڑھی اور ٹال مٹول کرنے کے لیے اس پر لائینیں کھینچ دیں تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 24 November, 2024 09:22:50 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3838/