Fatwa Online

مسلمان بچوں‌ کا ہندو مشنری سکولوں‌ میں ’سوریہ نمسکار‘ کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر:3612

السلام علیکم! ہندوستان کے صوبہ راجستھان میں تمام اسکولوں میں ’سوریہ نمسکار‘ کو لازم کردیا گیا ہے، جس میں صبح کے وقت پورب کی طرف منہ کر کے دونوں ہاتھ جوڑ کر سورج کو سلامی دی جاتی ہے۔اس کا طریقہ بالکل وہی ہے جس طریقے سے ہندو مذہب کے لوگ مندر میں بتوں کے سامنے ہاتھ جوڑکر کھڑے ہوتے ہیں۔ مسلمان بچوں کاایسا کرنا، خواہ وہ ذی شعور ہوں یا غیر ذی شعور، کیسا ہے؟ نیز کیا ایسے اسکولوں میں بچوں کا داخلہ کرانا درست ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔ عین کرم ہوگا اور عنداللہ ماجور ومثاب ہوں۔ فقط والسلام

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد نذیر احمد، استاذ دارالعلوم غوثیہ رضویہ

  • مقام: کوٹہ، راجستھان، انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 21 مئی 2015ء

موضوع:جدید فقہی مسائل  |  معاشرت

جواب:

اسلام میں اللہ تعالیٰ کے سوال کسی کی عبادت کفر ہے، جبکہ ہندو مظاہر پرست مذہب ہے جس میں سورج سمیت دیگر مظاہر کی پرستش کی جاتی ہے۔

دینِ اسلام ہو یا کوئی دوسرا مذہب، کوئی بھی اپنی تعلیمات دوسروں پر ٹھونسنے کا قائل نہیں ہے، کیونکہ یہ مذہبی آزادیوں کے خلاف ہے۔ اگر کوئی ایسا کرے تو یہ شدت پسندی ہے جو کہ کسی بھی صورت میں قابلِ تعریف نہیں۔ سکولوں کے تمام بچوں کو خواہ وہ ہندو ہوں یا غیرہندو ’سوریہ نمسکار‘ کے لیے مجبور کرنا ایک انتہا پسندانہ رویہ ہے، جس کی مذمت اور مزاحت کی جانی چاہیے۔

مسلمان بچے، ذی شعور ہوں یا غیر ذی شعور، ان کا اس طرح سے سورج کو سلامی دینا درست نہیں۔ اس پابندی سے مبرا اگر کوئی سکول میسر ہو تو بچوں کو ’سوریہ نمسکار‘ کرانے والے سکولوں میں داخلہ نہیں دلوانا چاہیے۔ لیکن اگر تمام سکولوں میں یہی صورتِ حال ہے تو بچوں کو تعلیم سے محروم نہ رکھا جائے، انہیں سکول میں تو جانے دیا جائے مگر والدین اور گھر والے ان کی دینی تعلیم اور اسلامی آداب و تہذیب سکھانے کی خود ذمہ داری لیں۔ تاکہ اگر بچے سکول سے کوئی غیر اسلامی بات سیکھ کر بھی آئی تو ان کی اصلاح کا انتظام ممکن ہوسکے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 17 April, 2024 04:00:19 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3612/